دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:49
مجیب حضرت مولانا مفتی عبداللہ صاحب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی
مصدقہ
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی تقی عثمانی صاحب
جامعہ دارالعلوم کراچی 14
جی پی فنڈ کا شرعی حکم
الجواب حامداومصلیاً
اس مسئلہ کے جواب میں کچھ تفصیل ہے وہ یہ ہے کہ پراویڈنٹ فنڈ میں ملازم کی تنخواہ سے جو رقم کاٹی جاتی ہے اس کی دو صورتیں ہیں :
1)کہیں جبری کاٹی جاتی ہے یعنی اس میں ملازم کے اختیار کا کوئی دخل نہیں ہوتا ، غیر اختیاری طور پر محکمہ کاٹ لیتا ہے۔
2) اور کہیں اختیاری طور پر ملازم کی تنخواہ سے ایک مخصوص متعین حصہ محکمہ کاٹتا ہے ہرصورت کا حکم الگ الگ ہے اور وہ یہ ہے کہ جبری طور پر جورقم کاٹی جاتی ہے وہ اور جو رقم محکمہ خود اپنی طرف سے دیتا ہے یہ دو قسم کی رقمیں تو بلاشبہ ملازم کےلیے حلال ہیں اسی طرح محکمہ اگر ان دونوں رقموں سے حلال اور جائز کاروبار کر کےا س کا نفع ملازم کو دیتا ہے تو وہ بھی حلال ہی لیکن اگر کمپنی یا محکمہ ان دونوں رقموں سے کوئی حرام اور ناجائز کاروبار کر کے اس کا نفع ملازم کو دیتا ہے تو اس کی پھر دو صورتیں ہیں :۔
ایک صورت تویہ ہے کہ محکمہ یہ نفع ( جو حرام ہے ) بینک وغیرہ سے خود وصول کرے اور اپنے مرکزی اکاؤنٹ میں جمع کرے جب کہ مرکزی اکاؤنٹ کا اکثروبیشتر سرمایہ حلال ہو اور وہاں ملازم کو اپنے وقت پرا صل پراویڈنٹ فنڈیا جی پی فنڈ کے ساتھ یہ نفع بھی ملے تو ملازم کے حق میں یہ نفع حرام نہیں ہے اور اس کو یہ نفع وصول کرنا جائزہے ۔
دوسری صورت یہ ہے کہ محکمہ حرام نفع خود وصول نہ کرے بلکہ ملازم خود جاکر بینک یا انشورنس کمپنی سے وصول کرے ایسی صورت میں ملازم کو یہ حرام نفع وصول کرنا اور اپنے استعمال میں لانا حلال نہیں لہذا ملازم یہ نفع ہر گز وصول نہ کرے اور اگر غلطی یا لاعلمی سے وصول کرلے تو مال حرام سے بچنے کی نیت سے کسی غریب محتاج آدمی کو دیدے اورآئندہ وصول بالکل نہ کرے ۔ اور کمپنی یا محکمہ کے لیے بھی ہر حال میں فنڈ کی رقم کسی حرام کاروبار کرنے والے ادارے میں لگانا اور حرام نفع حاصل کرنا جائز نہیں ۔
البتہ اختیاری طورپر پراویڈنٹ فنڈ میں جو رقم کٹوائی جائے اس پر جو رقم محکمہ بنام سود دے گا اس سے اجتناب کیاجائے کیونکہ علماء کی تحقیق کے مطابق یہ بعینہ دود اگرچہ نہیں ہے تاہم تشبہ بالرد ضرور موجود ہےا وراور اس سے سود خوری کا ذریعہ بن سکتا ہے اسلیے یہ رقم وصول ہی نہ کرے یا وصول کرنے کےبعد صدقہ کرے ۔
واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم
محمدعبداللہ عفی عنہ
دارالافتاء دارالعلوم کراچی