دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:41
سوال : مرد ڈاکٹر کے لیے بلا ضرورت نامحرم عورت کے علاج کے لیے معائنہ کرنا درست نہیں، بلکہ یہ کام کسی لیڈی ڈاکٹر کے سپرد کرنا چاہیے اور حتی المقدور مردڈاکٹر کو نامحرم عورت کا معائنہ کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے لیکن اگر کوئی لیڈی ڈاکٹر میسر نہ ہو یا میسر ہو مگر اس کا معائنہ اطمینان بخش نہ ہوتو سخت مجبوری کی حالت میں مرد ڈاکٹر بھی چند شرائط کے ساتھ نامحرم عورت کا معائنہ کرسکتا ہے ۔
جواب :مریض کے صرف اس حصہ کو دیکھے جہاں بیماری ہو باقی پورا جسم اچھی طرح پردہ میں چھپا ہوا ہو۔
٭ ڈاکٹر اپنی نظر کو مریضہ نامحرم عورت کے دوسرے اعضاء سے بچانے کی ہر ممکن کوشش کرے حتی المقدوراپنے دل کو شہوت سے بچائے ۔
وفی الھندیۃ: امراۃ اصابتھا فرحۃ فی موضع لا یحل ان ینظر الیہ، لا یحل ان ینظر الیھا لکن تعلم امراۃ تداویھا فان لم یجدوا امراۃ تداویھا ا ولا امراۃ تتعلم ذلک اذا علمت وخیف علیھا البلاء او الوجع او الھلاک ویغض بصرہ ماستطاع الا عن ذلک الموضع ولا فرق فی ھذا بین ذوات المحارم وغیرھن لان الننظر الی عورۃ کا یحل بسبب المحرمیۃ ، کذا فی فتاوی قاضی خان (5۔230)
وفی الدر المختار: ( وشرا ئطھا ومداوتھا ینظر ) الطیب ( الی موضع مرضھا بقدر الضرورۃ ) اذا لضرورت تتقدر بقدرھا وکذا نظر قابلۃ وختان وینبغی ان یعلم امراۃ تداویھا فان لم توجدوخافوا علیھا ان تھلک او یصیبھا وجع ۔۔الخ ( ج 6ص371/37)
دارالافتاء دارالعلوم کراچی