برمودا تکون کے بارے میں لکھنے کا مقصد معلومات میں اضافہ نہیں بلکہ ہمارے پیارے نبی ﷺ کی اس تعلیم پر عمل کرنا ہے جو آپ ﷺ نے یہاں اپنے صحابہ کو فتنوں کے بارے میں دی۔ آپ ﷺ نے اپنی امت کے بارے میں بہت فکر مند رہتے تھے اور ان کو تمام فتنوں سے بار بار آگاہ فرماتے تھے ۔ آپ ﷺ نے اپنی امت کو دجال سے ڈرایا ہے تاکہ امت اس فتنے سے غافل نہ ہوجائے ۔
ڈریگن شیطانی سمندر اور برمواد تکون :۔
بڑے بڑے جہازوں کا پرسکون سمندر میں بغیر کسی خرابی یا حادثے کے اچانک غائب ہوجانا ۔کبھی مسافروں کا بچ جانا اور جہازوں کا اغوا کیاجانا، کبھی جہازوں کا صحیح حالت میں بچ جانا اور مسافروں کا اغوا کرلیاجانا۔ فضاء میں اڑتے جہازوں کا اچانک گم ہوجانا۔ان کا غائب ہونا اتنا تیز ہوتا کہ کسی شخص کو ایمرجنسی پیغام بھیجنے کی مہلت بھی نہ ملتی ۔ اور حیرت یہ ہے کہ کسی کا کوئی نام ونشان نہ مل سکا۔ اگر چہ بعض ماہرین کی طرف سے یہ باور کرانے کی کوشش کی جاتی رہی کہ اس جگہ سمندر کےاندر تیز طوفان آتے ہیں جن کی شدت سے یہ جہاز ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتے ہیں لیکن اس تشریح کو انسانی ذہن تسلیم نہیں کرسکتا کیونکہ جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں انسان نے سمندر کی گہرائیوں میں پہنچ کر تحقیق کی سمندری جانوروں پر تحقیق کے لیے ان کےجسموں سے کیمرے لگاکر انکی نقل وحرکت پر نظر رکھتے ہیں تو کیا برمودا تکون میں غائب ہونے والے جہازوں کا ملبہ نہیں ڈھونڈ سکے ۔
اکثر محققین اس بات پر متفق ہیں برمودا تکون میں پرا سرار کشش ہے جو ہماری کشش سے مختلف ہے ۔
ڈریگن تکون :۔ ـ( شیطانی سمندر )
برمودا تکون کی طرح جاپان کا ڈریگن تکون بھی پر اسراریت اور حادثات کی وجہ سے مشہور ہے ۔
ماہرین کے خیال میں یہاں حادثات کی تعداد برمودا تکون سے زیادہ ہے ۔ یہاں ایسے جہاز اورآبدوزیں بھی غائب ہوئیں ہیں جن میں خطرناک ایٹمی مواد بھرا ہوا تھا۔
یہ علاقہ بحر الکاہل میں جاپان کے ساحلی شہر “یوکو پاما” سے فلپائن کے جزیرے ” گوام” تک اور ” گوام ” سے پھر جاپان کے ” ماریانا ” جزائر تک پھر “ماریانا “سے ” یوکوہاما ” تک بنتی ہے ۔
برمودا کا محل وقوع :۔ برمودا بحر اوقیانوس کے کل 300 جزیروں پر مشتمل علاقہ ہے جن میں اکثر غیر آباد اس تکون کا کل رقبہ 1140000 مربع کلو میٹر ہے اس کا شمالی سراجزائر برمودا، اور جنوب مشرقی سر “پورٹوریکو” اور جنوب مغربی سرا “میامی ” (فلوریڈا ) میں بنتا ہے ۔ فلوریڈا کے معنی ہے “اس خد اکا شہر جس کا انتظار کیاجارہا ہے ۔
کریسٹو فر کولمبس :۔ کریسٹو کولمبس (1451.1506 ) جب اس علاقے سے گزرا تو ا س نے بھی یہاں کچھ عجیب وغریب مشاہدات کیے ۔ مثلا آگ کے گولوں کا سمندر کے اندر داخل ہونا۔ اس علاقے میں پہنچ کر کمپاس میں بغیر کسی سبب کے خرابی پیدا ہوجانا وغیرہ ۔
برمودا تکون اور شیطانی سمندر میں تعلق :۔
برمودا تکون اور شیطانی سمندر میں بہت گہراربط ہے ۔ ماہرین کے مطابق بہت سے ایسے شواہد موجود ہیں کہ گمنام طیاروں اور جہازوں کو ایک تکون سے دوسری تکون کی طرف سفر کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے ۔ یہ دونوں تکون ایک ہی طو ل البلاد وعرض البلد (35)پرواقع ہیں ۔برمودا کی طرح شیطانی سمندر میں بھی اڑن طشتریوں کا آنا جانا اور پانی میں داخل ہونے اور نکلنے کے متعدد واقعات موجود ہیں ۔ خالی جہاز سمندر میں تیزی سے سفر کرتے نظر آتے ہیں۔
مختلف نظریات :۔ برمودا میں غائب ہونے والے اکثر طیارے ، بحری جہاز اور کشتیوں کا تعلق امریکہ اور برطانیہ سے رہا ہے ۔ لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ ان دونوں حکومتوں نے نہ تو کبھی اس معاملے کو سنجیدگی سے لیاہے اور نہ ہی اپنی پروازوں کو اس علاقے کے اوپر سے گزرنے پر پابندی لگائی ہے ۔ بلکہ جتنی بھی تحقیقاتی کمیٹیاں بنی ہیں ان کی رپورٹوں کو شائع نہیں کیا گیا ۔ یوں لگتا ہے کہ دنیا کی حکومتوں کو اس کی اجازت نہیں ہے سب کے ہونٹ سلے ہوئےہیں۔ مشہور کتاب ” دی برمودا ٹرائنگل مسٹری سولوڈ “کے مصنف لیری کوشے” لکھتے ہیں :
” برموداتکون میں رونما ہونے والے حادثات کوئی عجیب وغریب بات نہ تھے ۔ لیکن میڈیا اور غیر عقلی جذباتی لوگوں کے ذریعے اس کو اچھالا گیا ۔”
٭قدامت پسند عیسائیوں کا خیال ہے کہ برمودا تکون جہنم کا دروازہ ہے ۔
٭ بعض لوگ کہتے ہیں کہ وہاں پانی بہت گہرا ہے ۔
٭بعض کہتے ہیں کہ برمودا کے سمندر میں پانی کے اندر زلزلے آتے ہیں ۔
٭ امریکہ کا ایک فرقہ برمودا کی حقیقت روحانیت سے جوڑتا ہے ۔
٭ یہ حقیقت ہے کہ وہاں پانی کے اندر چھوٹی چھوٹی غاریں ہیں۔
٭مصری محقیق محمد عیسیٰ داؤد کے مطابق شیطانی سمندر اور برمودا تکون کا نے دجال کے زیراستعمال ہیں۔اس نے باقاعدہ قلعے نما محل بنایا ہوا ہے جو تکون کی شکل کا ہے ۔
تنقیدی جائزہ :۔ جہاں تک اس نظریے کا تعلق ہے کہ برمودا میں کوئی غیر معمولی بات نہیں تو اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ ایسے لوگ برمودا سے دنیا کی توجہ ہٹانا چاہتے ہیں۔ نظریہ نمبر ایک یعنی برمودا تکون جہنم کا دروازہ ہے ۔ اس پر کسی تبصرے کی ضرورت نہیں ہے۔
دوسرا یہ کہ پانی کتنا ہی گہرا ہو موجودہ سائنسی ترقی میں سمندر کے اندر کی مکمل معلومات سائنسدانوں نے اکھٹی کی ہے۔ پھر اتنے بڑے بڑے جہاز وں میں سے کسی ایک کا ملبہ بھی آج تک کسی کو نظر نہیں آتا؟
چوتھا یہ کہ اگر حادثات کی وجہ زلزلے ہیں تو پھر جہازوں کے بارے میں آپ کیا کہیں گے ؟
البتہ غاروں کی نوعیت اور شکل نہیں بتائی گئی یا پھر بتانے کی اجازت نہیں ہے۔
جہاں تک محمد عیسیٰ داؤد کے نظریے کا تعلق ہے تو انھوں نے دجال کے موضوع پر بہت محنت کی ہے اورکئی کتابیں تصنیف کی ہیں۔ اور خود ان جگہوں پر گئے ہیں جہاں سے دجال یا یہودی خفیہ تنظیم فریمیسن کا کوئی تعلق رہا ہے ۔مثلا سویڈن ، مصر، فلسطین ، امریکہ ، برمودا شام وغیرہ ۔
برمودا کے اندر طاقت ور قوت وتوانائی کی موجودگی کواکثرسائنسدان تسلیم کرتے ہیں ۔
وہ کون ہے ؟
اس قوت کشش کو اتنے منظم انداز میں استعمال کرنے والا کون ہے ؟جو فضاء میں اڑنے والے طیاروں کو غائب کردیتا ہے اگر اس علاقے کے اوپر سیٹلائٹ اور موسمی سیارے تصویر یں نکالیں تو کیمرے کی فلم صاف ہوجاتی ہے ۔ برمودا کے اندر موجود خفیہ قوت اتنی جدید ٹیکنالوجی کی مالک ہے کہ ہزاروں کلو میٹر سے کیمروں کی فلم صاف کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔
وقت کا تھم جانا :۔
ایسٹرن ائیر لائینز کو دوران پرواز شدید جھٹکا لگا اور وپ راستہ بھٹک گیا۔ لیکن پھر بھی صحیح سلامت زمین پراتر گیا۔ طیارے کے مسافروں نے دیکھا کہ ان سب کی گھڑیوں کی سوئیاں بند پڑی تھیں۔یہ ٹھیک وہ وقت تھا جب طیارے کو جھٹکا لگا تھا ۔
وقت کا کسی اور جہت میں چلے جانے کا تصور البرٹ آئنسٹائن نے پیش کیا تھا۔
ہمارے پیارے نبی ﷺ نےا سی جانب اس سے پہلے اشارہ فرمایا ہے ۔
“وہ ( دجال ) دنیا میں چالیس دن رہے گا ۔
پہلا دن ایک سال کے برابر دوسرا سن ایک مہینے کے برابر اور تیسرا دن ایک ہفتے کے برابر ہوگا۔ باقی دن عام دنوں کے برابر ہوں گے ۔ ( مسلم شریف )
پینٹاگون کے ساتھ دجال کا رابطہ :۔
دجال پر تحقیق کرنے والے اسرار عالم کہتے ہیں کہ پینٹاگون یہودی تعلیمات کے مطابق دجال کا عبوری عسکری ہیڈ کواٹر ہے ۔
اگر دجال متحرک ہے تو ان یہودی خاندانوں سے وہ ضرور رابطے میں رہتا ہوگا ۔ ان کے بارے میں یہ جانتے چلے گئے کہ افغانستان میں طالبان کی پسپائی کے بعد سب سے پہلے آنے والا یہودی ” راک فیلر ” فیملی کا ایک 22 سالی لڑکا تھا۔ یہ خاندان ، آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، عالمی ادارہ صحت، اقوام متحدہ،جنگی جہاز بنانے والی کمپنیوں ، جدید اسلحہ ، میزائل، خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا “فلمسار ادارہ ‘ ہالی وڈ جیسے اداروں کا مالک ہے۔ یہ خاندان کٹر صیہونی مذہبی لوگ ہیں دجال اپنی خدائی کے اعلان سے پہلے انہی کواستعمال کرتے ہوئے اپنے لیے راہ ہموار کرتا رہے گا۔
قرآن وحدیث سے بھی یہ ثابت ہے کہ شیاطین اپنے انسانوں میں موجود دوستوں کی مددکرتے ہیں ۔
هَلْ أُنَبِّئُكُمْ عَلَىٰ مَن تَنَزَّلُ الشَّيَاطِينُ ﴿٢٢١﴾ تَنَزَّلُ عَلَىٰ كُلِّ أَفَّاكٍ أَثِيمٍ ﴿٢٢٢
کیا میں تمہیں بتاؤں کہ شیاطین کن پر اترا کرتے ہیں
وہ ہر ایسے شخص پر اترتے ہیں جو پرلے درجے کا جھوٹا گنہگار ہو۔ ( سورۃ الشعراء )
وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ جَمِيْعًا ۚ يٰمَعْشَرَالْجِنِّ قَدِ اسْتَكْثَرْتُمْ مِّنَ الْاِنْسِ ۚ وَقَالَ اَوْلِيٰۗـؤُهُمْ مِّنَ الْاِنْسِ رَبَّنَا اسْتَمْتَعَ بَعْضُنَا بِبَعْضٍ وَّبَلَغْنَآ اَجَلَنَا الَّذِيْٓ اَجَّلْتَ لَنَا ۭ قَالَ النَّارُ مَثْوٰىكُمْ خٰلِدِيْنَ فِيْهَآ اِلَّا مَا شَاۗءَ اللّٰهُ ۭاِنَّ رَبَّكَ حَكِيْمٌ عَلِيْمٌ ١٢٨
اور (اس دن کا دھیان رکھو) جس دن اللہ ان سب کو گھیر کر اکٹھا کرے گا، اور (شیطانین جنات سے کہے گا کہ) اے جنات کے گروہ ! تم نے انسانوں کو بہت بڑھ چڑھ کر گمراہ کیا۔ اور انسانوں میں سے جو ان کے د وست ہوں گے، وہ کہیں گے : اے ہمارے پروردگار ! ہم ایک دوسرے سے خوب مزے لیتے رہے ہیں۔ (٥٧) اور اب اپنی اس میعاد کو پہنچ گئے ہیں جو آپ نے ہمارے لیے مقرر کی تھی۔ اللہ کہے گا ؛ (اب) آگ تم سب کا ٹھکانا ہے، جس میں تم ہمیشہ رہو گے، الا یہ کہ اللہ کچھ اور چاہے۔ (٥٨) یقین رکھو کہ تمہارے پروردگار کی حکمت بھی کامل ہے، علم بھی کامل۔ ( سورۃ الانعام 128 )
وَمَنْ يَّعْشُ عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَيِّضْ لَهٗ شَيْطٰنًا فَهُوَ لَهٗ قَرِيْنٌ 36
اور جو شخص خدائے رحمن کے ذکر سے اندھا بن جائے، ہم اس پر ایک شیطان مسلط کردیتے ہیں جو اس کا ساتھی بن جاتا ہے۔ (١١)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضورﷺ کو فرماتے سنا کہ ابلیس اپنا تخت سمندر پر لگاتا ہے ۔ لوگوں کو فتنوں میں ڈالنے کے لیے وہ اپنے لشکر روانہ کرتا ہے ۔ ( مسلم شریف )