کھجور کی گٹلیوں پر تعداد مقرر کر کے جو کلمہ وغیرہ پڑھا جاتا ہے اسکے متعلق نہیں بتایا کے کیا ایصال ثواب کیلئے وہ پڑھنا چاہیے؟
فتویٰ نمبر:209
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم
الْجَواب حامِداوّمُصلّیاً
فرائض کے سوا ہر نیک عمل سے چاہے کرتے وقت مُردوں کی طرف سے نیت کی ہو یا کرکے اس کا ثواب بخشا جائے اور ثواب چاہے کسی خاص میت کو بخشے یاتمام مومنین کو اور چاہے عمل کرنے والا تنہا کرے یا چند افراد مل کر انجام دیں ہر طرح مُردوں کو نفع پہنچانا درست اور ثابت ہے؛ بلکہ زندوں کو بھی ثواب بخشنا درست اور جائز ہے۔ الاصل اَنَّ کلمَن اَتی بعبادةٍ مّا أی سواء کانت صلاةً أو صومًا أو صدقةً أو قراء ةً أو ذکرًا أو طوافًا أو حجًا أو عمرةً ․․․ جمیع أنواع البر (شامی وبحر)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول وفعل سے تو اذکار کا انگلیوں کے پوروں ہی سے شمار کرنا ثابت ہے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تقریر سے یہ بات بھی ثابت ہے، کہ کنکریوں اور گٹھلیوں پر بھی شمار کیا جاسکتا ہے۔ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:*
الروایات فی التسبیح بالنوی والحصی کثیرة عن الصحابة وبعض امہات الموٴمنین؛ بل رآہا النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم واقرہا․ (مجموعة رسائل اللکنوی ۱/۱۳۲)*
”حضرات صحابہ کرام اور بعض امہات المومنین سے کھجور کی گٹھلیوں اور کنکریوں کے ذریعہ تسبیح کے سلسلہ میں روایات بہت ہیں؛ بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دیکھااور (نکیر نہیں فرمائی؛ بلکہ) اس کو برقرار رکھا۔“
وَاللہ اَعْلم