تحریر :اسماء فاروق
وَالشَّمْسِ وَضُحٰهَا
قسم ہے سورج کی اور اس کی روشنی کی
اللہ تعالیٰ نے سورج کی قسم کھائی اور جہاں اللہ تعالیٰ قسم کھاتا ہے اس کا مطلب ہے کسی خاص چیز کے بارے میں بات کی جارہی ہے ۔
روایت ہے : سورج اور چاند کے گرہن لگنے سے اللہ تعالیٰ ڈراتا ہے ۔ جب تم سورج اورچاند گرہن کو دیکھ لو تو نماز کے لیے جلدی کرواور دعا کرو۔
٭ زمین سے سورج کا فاصلہ 150 ملین کلو میٹر ہے ۔
٭سورج آگ کا گولہ ہے ہر طرف آگ ہی آگ ہے ۔
٭سورج کا وزن 2 بلین ،بلین ،بلین ٹن ہے۔
٭ سورج زمین سے 3لاکھ 33 ہزار بڑ اہے ۔
سورج کا اوپری ٹیمپریچر 6.000 ہے ۔اور اندر سے 15 ملین سینٹی گریڈ ہے ۔
٭سورج کی روشنی 08.20 سیکنڈ میں زمین تک پہنچتی ہے ۔
٭ سورج km 220 کی رفتار سے سفر کررہا ہے اور ایک چکر پورا کرنے میں تقریباً 2 سو ملین برس درکار ہوتے ہیں ۔
سائنسدان کے مطابق :۔
سورج کی عمر 4.5 بلین سال ہے ۔سورج اپنی آدھی زندگی گزارچکا ہے اورآدھی باقی ہے ۔
سورج کی گرمی وقت کے ساتھ ساتھ بڑھ رہی ہے ۔200 بلین کائنات موجود ہیں اور صرف ہماری Milk way میں 200 بلین سورج موجود ہیں ان تمام سورج کے مقابلے میں ہمارا سورج چھوٹا ہے ۔
شرک کرنے والوں کو مثال :َ
سورہ یٰس میں مثال دی گئی ہے
وَالشَّمْسُ تَجْرِيْ لِمُسْتَــقَرٍّ لَّهَا ۭذٰلِكَ تَــقْدِيْرُ الْعَزِيْزِ الْعَلِــيْمِ 38
اور سورج اپنے ٹھکانے کی طرف چلتا ہے، یہ اس کا مقررہ کیا ہوا ہے جو زبردست علم والا ہے۔
کہ سورج کو ایک دن ختم ہوجانا ہے سورج اور چاند کو سجدہ کرنے والے یہ جان لیں کہ ہمیشہ رہنے والے پیمانے نہیں ہیں لہذا جس نے انھیں بنایا ہے اسے سجدہ کرو۔انھیں بنانے ولاا س سے کہیں زیادہ عظمت والا ہے ۔ جوسورج طاقت ور نظر آتا ہے۔اللہ تعالیٰ گرہن لگا کر اس آگ کے گولے کو بھی بے نور کردیتا ہے۔
مسخر :۔اللہ تعالیٰ نے سورج کو انسان کے لیے مسخر کردیا ہے آج ہم اس کی روشنی سے فائدے اٹھارہے ہیں ۔ Solar system بنارہے ہیں۔ایٹم بم اور نائٹروجن بن بنارہے ہیں۔
قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَكّٰهَا
یہ یقینی بات ہے کہ وہ کامیاب ہوا جس نے اس کو پاک کیا۔
سورج کی قسم کھانے کے بعد جو عظیم بات ہونے والی ہے وہ یہ ہے کہ جس نے اپنے آپ کو پاک کرلیا شرک سے، نافرمانی سے، بدعت سے ، اس نے فلاح پالی وہ کامیاب ہوگیا اس عظیم وعالی مقام رب کے سامنے جس نے یہ کائنات اور یہاں بسنے والے تخلیق کیے پھر انھیں رہنمائی فرمائے کی انبیاء کے ذریعے قرآن کے ذریعے اور ہماری حفاظت فرمائی شاید کہ ہم اپنے آپ کو پہچان اور اپنے رب کو پہچان لیں ۔ آمین