تحریر :اسماء فاروق
قرآن کے مطابق اس قوم کا مسکن “احقاف ” کا علاقہ تھا جو حجاز ،یمن اور یمامہ کے درمیان واقعہ ہے یہیں سے پھیل کر یمن کے مغربی ساحل سے عراق تک اپنی طاقت کا سکہ بٹھایا۔قوم نوح کی تباہی کے بعد دنیا میں جس قوم کوعروج عطا ہوا وہ یہی قوم عاد تھی ۔
پیغمبر ہود علیہ السلام کا نزول :۔
اللہ تعالیٰ نے قوم عاد پر حضرت ہود علیہ السلام کو بھیجا تاکہ لوگوں کو دعوت حق دیں قرآن فرماتا ہے۔ وَإِلَىٰ عَادٍ أَخَاهُمْ هُودًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـٰهٍ غَيْرُهُ ۖ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا مُفْتَرُونَ ﴿٥٠﴾ يَا قَوْمِ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا ۖ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى الَّذِي فَطَرَنِي ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ﴿٥١﴾ وَيَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُم مِّدْرَارًا وَيَزِدْكُمْ قُوَّةً إِلَىٰ قُوَّتِكُمْ وَلَا تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِينَ ﴿٥٢﴾ قَالُوا يَا هُودُ مَا جِئْتَنَا بِبَيِّنَةٍ وَمَا نَحْنُ بِتَارِكِي آلِهَتِنَا عَن قَوْلِكَ وَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِينَ ﴿٥٣﴾إِن نَّقُولُ إِلَّا اعْتَرَاكَ بَعْضُ آلِهَتِنَا بِسُوءٍ ۗ قَالَ إِنِّي أُشْهِدُ اللَّـهَ وَاشْهَدُوا أَنِّي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ ﴿٥٤﴾ مِن دُونِهِ ۖ فَكِيدُونِي جَمِيعًا ثُمَّ لَا تُنظِرُونِ ﴿٥٥﴾ إِنِّي تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّـهِ رَبِّي وَرَبِّكُم ۚ مَّا مِن دَابَّةٍ إِلَّا هُوَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا ۚ إِنَّ رَبِّي عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴿٥٦﴾ فَإِن تَوَلَّوْا فَقَدْ أَبْلَغْتُكُم مَّا أُرْسِلْتُ بِهِ إِلَيْكُمْ ۚ وَيَسْتَخْلِفُ رَبِّي قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلَا تَضُرُّونَهُ شَيْئًا ۚ إِنَّ رَبِّي عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ حَفِيظٌ ﴿٥٧﴾ وَلَمَّا جَاءَ أَمْرُنَا نَجَّيْنَا هُودًا وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَنَجَّيْنَاهُم مِّنْ عَذَابٍ غَلِيظٍ ﴿٥٨﴾ وَتِلْكَ عَادٌ ۖ جَحَدُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَعَصَوْا رُسُلَهُ وَاتَّبَعُوا أَمْرَ كُلِّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ ﴿٥٩﴾ وَأُتْبِعُوا فِي هَـٰذِهِ الدُّنْيَا لَعْنَةً وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ أَلَا إِنَّ عَادًا كَفَرُوا رَبَّهُمْ ۗ أَلَا بُعْدًا لِّعَادٍ قَوْمِ هُودٍ ﴿٦٠﴾سورہ ہودآیت 50 تا60 )
خصوصیات :۔
سورۃ الشعراء آیت 128 ،129)
٭ وہ اونچے مقامات پر اپنے نشان تعمیر کرتے اور اپنی رہائش کے لیے اعلیٰ اور عمدہ عمارات تعمیر کرتے ۔حضرت ہود علیہ السلام نے قوم عاد کوعذاب الٰہی سے خبردار کیا۔
٭ بنی عاد کو اللہ تعالیٰ نے پانی کی نعمت سے مالا مال کیا۔ سورۃ الفجر آیت 6،7،8
٭ انتہائی دراز قد تھے جو اس سے پہلے پیدا نہ ہوئے ۔
٭ لمبے لمبے ستون بنایا کرتے ۔
ارم کی قوم :۔
یہ ارم کی قوم کہلاتی ۔ان کے ستونوں کے کھنڈر اور پانی کا کنواں ( جس میں اب بھی پانی موجود ہے ) آج بھی پایا جاتا ہے۔پتھر سے بنے برتن اور سکے کھدائی کے بعد نکلے ہیں ۔اس زمانے میں کثرت سے لوبان کی کاشت ہوتی تھی ۔اس کا عرق دواؤں اور خوشبوؤں میں استعمال ہوتا اور اسے برآمد کرنے سے قوم عاد خوشحال اور مالدار بن گئی ۔
عذاب الٰہی :۔ جب عاد نے بت پرستی اور حق تلفی کو جاری رکھا اور ہود علیہ السلام نے انھیں عذاب الٰہی کی خبردی مگر پھر بھی انھوں نے اللہ کو ماننے سے انکار کردیااور شرک پر ڈٹے رہے ۔اللہ نے ہود علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کو بچانے کے بعد بنی عاد کو تباہ کردیا۔ سورۃ الحاقۃ آیۃ 6۔7
قوم عاد پر سات رات اورآٹھ دن عذاب کی وجہ :،
ان کا دعویٰ تھا کہ کہ اگر 7 سات بھی قحط تو ہم میں اتنی طاقت ہے کہ ہم اسے برداشت کرسکتے ہیں۔ یہ سات رات اورآٹھ دن کا عذاب ہر سال کے مقابلے میں ایک دن ہے۔باوجود شدت ہوا کے سات دن تک زندہ رہے پھر آٹھویں دن صبح سب مرگئے اور ہوا نے اٹھا کر کھارے سمندر پر پھینک دیا۔ ( تدسیر عزیزی )
شہر کی دریافت :۔
1990 کے اوائل میں دنیا بھر میں یہ خبر شائع ہوئی کہ عرب کا خاموش ترین شہر دریافت ہوگیا ہے ۔وہ سب اس دریافت ہے حیرت میں ڈوب گئے جو سمجھتے تھے کہ قوم عاد کا کوئی نشان باقی نہ رہا۔اس شہر کو ماہرآثار قدیمہ “نیو کلس کلب ‘ نے دریافت کیا۔اس نے دو طریقے شہری دریافت کیے استعمال کیے
1)پرانے نقشوں کی مدد سے محل وقوع اورراستوں کا پتہ لگایا۔
2)امریکی خلائی ادارے سے گزارش کی سیٹلائٹ کی مدد سے علاقے کی تصاویربھیجے ۔ ان راستوں کےذریعے وہ وہاں پہنچا اور کھدائی شروع کردی۔اس طرح ریت کے نیچے سے ایک شہر برآمد ہوا۔
یہ بات واضح ہوگئی کہ یہ قرآن میں موجود عاد اور ارم کے ستونوں کا شہر ہے ۔کیونکہ وہاں وہ مینار نوجود تھے جن کا ذکر قرآن میں آیا ہے ۔
سورۃ الاحقاف میں ہے وَاذْكُرْ أَخَا عَادٍ إِذْ أَنذَرَ قَوْمَهُ بِالْأَحْقَافِ وَقَدْ خَلَتِ النُّذُرُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا اللَّهَ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ
انسان کو چاہیے کہ تاریخ کی مثالوں سے عبرت حاصل کرے اور تباہ ہوجانے والی قوموں کے طور طریقے نہ اپنائے ۔کیونکہ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے۔بے شک وہ رحمٰن اور رحیم ہے مگر ظالموں اور شرک کرنے والوں کو سخت سزا دیتا ہے