تحریر :اسماء فاروق
سورہ ق کی آیت 39 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: فَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ
” ہم نے زمین اورآسمان اور جو ان کے درمیان ہے چھ دن میں پیدا کیا ۔”
سورۃ الذریت کی آیت 47 میں فرماتا ہے : وَالسَّمَاءَ بَنَيْنَاهَا بِأَيْدٍ وَإِنَّا لَمُوسِعُونَ
” اورآسمان کو ہم نے ہاتھوں سےبنایا اور بے شک ہم اس میں مزید وسعت دینے والے ہیں ۔”
ہماری کائنات کی پیدائش چند لمحوں میں ہوئی اور پھیلتی چلی گئی ۔ آج ہمارے پاس انتہائی طاقتور دوربین ہے جس کا تصور ماضی کے سائنسدان نہیں کرسکتے ۔کائنات کا مشاہدہ کیا جائے تو اس کی گہرائی اور پیچیدگی ہمارے سامنے آتی ہے ۔اس کے وقت اور فاصلوں کو اربوں اور کھربوں میں ناپاجاتا ہے۔ سائنسدانوں نے کائنات پر جو حال ہی میں مشاہدات کیے ہیں ۔قرآن نے 1400 سو سال پہلے ہی انھیں بیان فرمادیا تھا۔
” نظام شمسی “
سائنس دان کہتی ہے کہ کئی سورج ہیں اس کائنات میں مگر جو ہمارا سورج ہے اس کے سامنے ہماری زمین ایک باریک سے ذرے کے برابر ہے ۔ہمارا نظام شمسی کائنات کے کئی نظام شمسیوں میں سے ایک چھوٹا سا نظام شمسی ہے جہاں اشرف المخلوقات بستے ہیں ۔ ہمارا وجود ایک ذرے برابر بھی نہیں لیکن پھر بھی ہمارا رب قدم قدم پہ ہمارے ساتھ ہے اور ہمیں دیکھتا اورسنتا ہے ۔
سورۃ الطارق کی آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اس کا حکم سات آسمانوں کے لیے ہے تمام کائناتوں کے لیے ہے وہ ان سب پرقادر ہے کوئی بھی چیز اسے عاجز نہیں کرسکتی ۔ جو اسے پکارتا ہے وہ سب کی سنتا ہے اور حاجت پوری کرتا ہے ۔کائنات کے باریک سے باریک ذرے کے بارے میں وہ خوب جانتا ہے ۔
پیدائش کا مقصد :۔ سورۃ آل عمران کی آیت وَإِنَّ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَمَن يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْكُمْ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْهِمْ خَاشِعِينَ لِلَّهِ لَا يَشْتَرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۗ أُولَئِكَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ
میں اللہ تعالیٰ نے کائنات کی پیدائش پر غور کرنے کا حکم دیا ہے ۔زمین اورآسمان کی پیدائش پر غور کرو ۔ بے شک اللہ تعالیٰ نے باریک سے ذرے کو بھی بے فائدہ پیدا نہیں کیا۔بلا مقصد اور بغیر کسی وجہ کے کوئی بھی چیز وجود میں نہیں آئی بس اے انسان تو اٹھتے بیٹھتے ،سوتے جاگتے غور کر ۔کہ اس کے بنانے والے نے کیا مقصد رکھا ہے وہ ذات ہر عیب سے پاک ہے جس نے کسی چیز کے بنانے میں کوئی عیب نہ چھوڑا پس ہم اسی کی تسبیح کریں۔پاک ہے وہ ذات ،کائنات کا ہر ذرہ اس کی تسبیح میں مشغول ہے ۔وہی ہمیں آگ کے عذاب سے بچانے والا ہے ۔
سورۃا لجمعہ کی آیت يُسَبِّحُ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ
میں دلیل موجود ہے کہ پوری کائنات اس کی تسبیح کرتی ہے جو حمد کے لائق ہے وہ ہر چیز کا مالک ہے اور ہر چیز پر یہ قادر ہے ۔
سورۃ الحدید کی آیات بھی دلالت کرتی ہے سَبَّحَ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿١﴾ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ يُحْيِي وَيُمِيتُ ۖ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں ۔ ” ایک دن میرے چھوٹے سے حجرے میں حضرت خولہ رضی اللہ عنہ حضرت محمد ﷺ کے پاس اپنامسئلہ پوچھنے آئیں حجرے کے ایک کونے میں وہ تھے اور دوسرے کونے میں ،میں تھی مگر مجھے ان کی بات سنائی نہ دیتی تھی ۔ مگر پاک ہے وہ ذات ( اللہ کی ) جس نے سات آسمانوں سے یہ بات سن لی اور فوراً ہی سورۃ المجادلۃ نازل فرمائی ۔”
جوکہتا ہے کہ وہ قادر نہیں وہ بدبخت ہے ۔پوری کائنات اللہ کی تسبیح کرتی ہے مگر راز کیا ہے وہ کیا پیغام دینا چاہتا ہے ہمیں کیا بتانا چاہتاہے اس کا ہمیں کھوج لگانا ہے ۔
“آسمان”
حضرت ا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے
“دنیا کے آسمان اوراس سے اوپر والے آسمان کے درمیان پانچ سو سال کا فاصلہ ہے ہر آسمان کے درمیان کا فاصلہ پانچ سو سال کا ہے۔ساتویں آسمان اور کرسی کا فاصلہ بھی پانچ سو سال کا ہے اور کرسی، آسمان اورعرش پانی میں ہے اللہ تعالیٰ عرش پر ہے اور سب جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو نہیں چھپاتے ۔”
سورۃا لانبیاء کی آیت وَجَعَلْنَا السَّمَاءَ سَقْفًا مَّحْفُوظًا میں آسمان کو محفوظ چھت کہاگیا ہے ۔
اللہ تعالیٰ کی پیاری مخلوق میں سے ایک آسمان بھی ہے ۔آسمان کو دیکھیں تو فضا ہی فض انظرآتی ہے جس کی کوئی حد نہیں ۔
دنیا کے آسمان کے دو حصے ہیں 10ہزار کلو تک ایک آسمان اور باقی اس سے باہر ہے ۔
محفوظ چھت :۔ ہم اس آسمان کی بات کریں گے جسے محفوظ چھت کہاگیا ہے ۔سات گیسیں زمین اور سورج کے درمیان پائی جاتی ہیں جو ہمیں سورج کی شدید تپش سے بچاتی ہیں ان میں
آکسیجن 21%
نائٹروجن 78%
اوردوسری گیسیں 0.33%
اگر ان گیسوں میں 1 فیصد بھی کمی یا زیادتی ہوجائے تو زمین پر زندگی کی علامت ختم ہوسکتی ہے ۔
اگر 1 فیصد آکسیجن بڑھ جائے تو 7 فیصد زمین پر آگ لگ جائے اور 25 فیصد کم ہوجائے تو زمین بنجر ہوجائے گی ۔
اور اگر نائٹروجن زیادہ ہوجائے توزمین برف کا گولا نظر آئے گی ۔
اور دوسری گیسوں میں کاربن 0.33%بڑھ جائے توساری کی ساری زمین پانی میں ڈوب جائے اور کم ہوجائے زمین پر موجود پورے درخت مرجائیں گے او ر یوں زمین کا تسلسل ٹوٹ جائے گا ۔زمین کو چاروں طرف سے آسمان نے گھیر اہوا ہے ۔
زمین کے آسمان کی حقیقت :۔
اس کی موٹائی 10 ہزار کلو میٹر ہے اس کی پانچ تہیں ہیں ۔
1)Noposphere 2)Stratasphere
3) Mesosphere 4)Themosphere
5) Exosphere
اس کے بعد زمین کی کشش ختم ہوجاتی ہے۔زمین سے 10 ہزار کلو میٹر تک پرندے اور جہاز وغیرہ سفر کرسکتے ہیں اس سے اوپر نہیں جاسکتے یہاں تک پودے وغیرہ بھی زمین سے 1 کلو میٹر تک بڑھ سکتے ہیں ۔
ری سائیکل :۔ جس طرح آسمان ری سائیکل کے ذریعے پانی زمین سے لے کر واپس بارش کی شکل میں زمین کو دیتاہے اسی طرح اور بھی دوسری چیزیں زمین کوواپس کرتا ہے ۔
- موجودہ دور میں سیٹلائٹ کی شعاعیں واپس زمین کی طرف آتی ہیں ۔
- سورج کی خطرناک شعاعوں کو رک کر صرف وہ حرارت زمین کودیتا ہے جو فائدے مند ہیں۔
آسمان کی حفاظتی تہہ میں ہمیں سورج کی تیز اور خطرناک شعاعوں سے بچاتی ہے ۔
- آگ کے گولے اور پتھر
روزانہ 20 لاکھ پتھر اورآگ کے گولے زمین کی طرف بڑھتے ہیں خلا میں موجود نطام انہیں زمین تک آنے سے پہلے ہی جلا دیتا ہے