سوال: ٹرین جہاز بس اور کار میں نماز پڑھتے ہوئے استقبال قبلہ کا کیا حکم ہوگا کیوںکہ ان سواریوں پر رُخ بار بار تبدیل ہوتا رہتا ہے۔
فتویٰ نمبر:204
جواب :- نماز کی شرطوں میں سے ایک شرط قبلہ کا استقبال ہے اگر استقبال نہ ہو تو نماز درست نہیں ہوتی ؛ البتہ شریعت کے عمومی مزاج کے مطابق عذر کی حالت اس سے مستثنیٰ ہےاگر کسی وجہ سے استقبال قبلہ ممکن نہ ہو تو اس کے بغیر بھی نماز درست ہوجائے گی اسی اُصول کو سامنے رکھتے ہوئے فقہاء نے سواری میں استقبال قبلہ کا حکم متعین کیا ہے کہ اگر چوپائے پر سوار ہو تب تو استقبال قبلہ ضروری نہیں ہوگا کیوںکہ چوپایہ کا رُخ بدل جائے تو سوار کا اپنے آپ کو مخالف رُخ پر برقرار رکھنا دشوار ہوتا ہے بخلاف کشتی کے ، کہ اگر کشتی کا رُخ بدل جائے تو سوار کے لئے واجب ہوگا کہ وہ قبلہ کی طرف اپنا رُخ درست کرلے اس لئے کشتی میں رُخ درست کرنا ضروری ہوگا : ’’ ویدور إلی القبلۃ کیفما دارت السفینۃ بخلاف الدابۃ للتعذر ‘‘ ۔ (حاشیۃ شلبی علی تبیین الحقائق : ۲۰۳)
اس اُصول پر ٹرین وغیرہ کے احکام حسب ذیل ہوں گے :
(الف) ٹرین میں اکثر استقبال قبلہ کے ساتھ نماز پڑھنا دشوار نہیں ہوتا بالخصوص ایسے لوگوں کے لئے جو سلیپر یا اس سے اوپر کے کلاس میں ہوں ان کے لئے استقبال قبلہ ضروری ہے اس کے بغیر نماز درست نہیں ہوگی البتہ اگر جنرل بوگی ہو اور اتنا شدید اژدحام ہو کہ اپنی جگہ سے ہٹ نہیں سکتے جہاں بیٹھے ہیں وہیں بیٹھے رہنے پر مجبور ہیں نماز کے وقت کے اندر اندر کوئی ایسا اسٹیشن بھی آنے والا نہیں ہے جہاں اتنا وقفہ ہوکہ اُتر نماز ادا کرلیں تو ایسی صورت میں استقبال قبلہ کے بغیر بھی نماز ادا کرنے کی گنجائش ہوگی ۔
(ب ) ہوائی جہاز میں اگر نماز کے لئے کوئی جگہ مخصوص ہو جیساکہ سعودی ایئرلائنز کے جہازوں میں ہوتا ہے اور اس میں قبلہ کی نشاندہی بھی ہوتی ہے اسی طرح نماز کے لئے باضابطہ جگہ تو نہ ہو لیکن آگے یا پیچھے کھلی ہوئی جگہ موجود ہو نیز جہاز کا عملہ اور پسنجروں کی طرف سے رُکاوٹ نہ ہو تو اس جگہ پر قبلہ رُخ نماز پڑھنا ضروری ہوگا اگر یہ دونوں صورتیں نہ ہوں اور جہاز کا سفر قبلہ کی طرف بھی نہ ہو لیکن اُمید ہو کہ وقت نماز ختم ہونے سے پہلے ایئر پورٹ آجائے گا تو جہاز سے اُترنے کے بعد قبلہ رُخ ہوکر نماز ادا کرنی چاہئے اگر یہ تینوں سہولتیں نہ پائی جاتی ہوں تو استقبال قبلہ ضروری نہ ہوگا جس رُخ پر بھی نماز ادا کرسکتے ہوں نماز ادا کرلیں ۔
(ج) بسوں میں عام طورپر اتنی گنجائش نہیں ہوتی کہ آدمی سیٹ سے ہٹ کر نماز ادا کرسکے تو اگر نماز کے لئے بس رُکواسکتا ہو یا نماز کا وقت ختم ہونے سے پہلے ایسا اسٹینڈ آجائے جہاں نماز کے بقدر توقف کی اُمید ہو تو بس رُکنے کے بعد قبلہ رُخ نماز ادا کرے اور اگر ایسا ممکن نہ ہو تو جس رُخ پر بس جارہی ہے ، اسی رُخ پر نماز ادا کرلے ۔
(د) کار ایسی سواری ہے جو انسان کی اپنی قدرت میں ہوتی ہے وہ کسی مقام پر ٹھہرائی جاسکتی ہے اور اگر کوئی عذر کی وجہ سے کرسی پر بیٹھ کر ہی نماز ادا کیا کرتا ہو تو اس کے لئے یہ بھی ممکن ہے کہ کار کو قبلہ کے رُخ پر کھڑا کردیا جائے اور وہ استقبال قبلہ کے ساتھ نماز ادا کرلے ۔
حاصل یہ ہے کہ قبلہ کا استقبال نماز کی ایک اہم شرط ہے ، جس کا قرآن مجید میں صریح حکم آیا ہے اس لئے ممکن حد تک اس حکم کی رعایت کرتے ہوئے ہی نماز ادا کرنی چاہئے البتہ اگر یہ ممکن نہ ہوتو نماز قضاء نہ کرے بلکہ جس رُخ پر سواری ہو اسی رُخ پر نماز ادا کرلے ۔
واللہ اعلم