سوال:- ٹرین میں بیٹھ کر بھی نماز ادا کی جاسکتی ہے ، یا کھڑے ہوکر ہی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔
فتویٰ نمبر:203
جواب :- اگر ٹرین کسی جگہ رُکی ہوئی ہو اور جگہ میں ایسی گنجائش ہو کہ رُکوع اور سجدہ معمول کے طریقہ پر کیا جاسکے تو کھڑے ہوکر ہی فرض نماز کا ادا کرنا ضروری ہوگا ، اگر ٹرین چل رہی ہو ؛ لیکن حرکت زیادہ نہ ہو ، کھڑے ہوکر نماز ادا کی جاسکتی ہو تو اس صورت میں بھی فرض نماز کھڑے ہوکر پڑھنا ضروری ہے ، اور اگر حرکت بہت زیادہ ہو ، کھڑے ہوکر نماز پڑھنے میں توازن برقرار رکھنا مشکل ہو تو بیٹھ کر بھی نماز ادا کرنا درست ہے ، جیساکہ کشتی میں نماز پڑھنے والوں کے لئے عمومی حالات کو دیکھتے ہوئے امام ابوحنیفہؒ نے مطلقاً اور صاحبین نے عذر کی بناپر اس کی اجازت دی ہے ، اگر ٹرین میں حرکت تو کم ہو ؛ لیکن اژدحام اتنا زیادہ ہو کہ رُکوع و سجدہ کرنا دشوار ہو اور اس بات کی بھی اُمید نہ ہو کہ قریب میں اسٹیشن آجائے گا اور نیچے اُتر کر نماز ادا کی جاسکے گی تو اس صورت میں بھی بیٹھ کر نماز ادا کی جاسکتی ہے ؛ کیوںکہ جب آدمی کھڑے ہوکر نماز پڑھنے سے قاصر ہو تو وہ بیٹھ کر نماز ادا کرسکتا ہے : ’’ لو صلی فی فلک قاعدا بلا عذر صح ، وھذا عند أبی حنیفۃ وقالا : لا یصح إلا من عذر ؛ لأن القیام مقدور علیہ فلا یجوز ترکہ ، ولہ أن الغالب فیہ دوران الرأس ، وھو کالمتحقق لکن القیام أفضل ، لأنہ أبعد عن شبھۃ الخلاف ، والخروج افضل إن امکنہ ؛ لأنہ أسکن لقلبہ‘‘ ۔ (تبیین الحقائق : ۱؍۲۰۳)