غیر سودی بینکوں سے معاملات

فتویٰ نمبر:472

سوال موجودہ اسلامی بینک جیسے میزان بینک، البرکہ بینک، دبئی اسلامک بینک اور اس جیسے دوسرے اسلامی بینک میں اپنا اکاؤنٹ کھلوانا اور ان کے ساتھ معاملات کرنا جائز ہے یا نہیں؟ کیونکہ یہ بینک بھی دوسرے سودی بینکوں کی طرح ہی معاملات کرتے ہیں۔

جواب
اسلامی بینک قانونی طور پر مستند علمائے کرام کے تصدیق کردہ مالیاتی نظام پر عمل کرنے کے پابند ہیں۔ ان کی نگرانی اور احتساب کا مناسب انتظام بھی موجود ہے، نیز نئی پروڈکٹ شریعہ بورڈ یا شریعہ ایڈوائزر سے منظوری کے بغیر شروع نہیں کی جا سکتی۔ لہذا ایک عام آدمی کے لیے اس بات کی گنجائش ہے کہ وہ اسلامی بینکاری کی معلومات نہ ہونے کے باوجود ان علمائے کرام پر اعتماد کر کے اسلامی بینک کی سہولیات استعمال کرے۔ البتہ احتیاط اس میں ہے کہ اس بارے میں ہر سال پوچھا جائے تاکہ عدم اطمینان کی کوئی وجہ سامنے آئے تو آگاہ کیا جا سکے۔ پاکستان میں موجود غیر سودی بینکوں سے تمویلی سہولیات (Financing) حاصل کرنا نیز ان کے منافع بخش کھاتوں میں سرمایہ کاری کرنا جائز ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں