فتویٰ نمبر:558
سوال: میں غیر مسلم ملک میں رہتی ہوں یہاں جو گوشت ملتا ہے وہ مشین سے ذبح کیا جاتا ہے ۔۔اس کے کھانے کا کیاحکم ہے ؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب حامدًا ومصلّياًواضح رہے کہ مشینی ذبیحہ میں اگر جانور کو ذبح بھی مشین کے ذریعہ سے کیاجائے تو اس قسم کا مشینی ذبیحہ حرام اور مردار ہوگاالبتہ اگر ذبح کی جگہ سے مشین ہٹاکرمسلمان یاکتابی کوکھڑا کیااجائے اورمسلمان یاکتابی ہی شرعی طریقہ سے جانور کو ذبح کرے البتہ باقی سارا کام مشین سے ہواور مندرجہ ذیل شرائط کا بھی لحاظ رکھاجائے تو اس صورت میں مشینی ذبیحہ حلال ہوگا۔
۱۔ جانور ذبح ہونے سے پہلے کرنٹ لگا کر مار انہ جاتا ہوبلکہ وہ ذبح ہونے تک زندہ ہو۔
۲۔ ذبح کرنے والامسلمان ہویاکوئی اہل ِ کتاب یہودی یانصرانی ہو۔
۳۔ذبح کرنے والے نے (خواہ یہودی یانصرانی ہی کیوں نہ ہو) ذبح کرتے وقت خالص اللہ کانام لیاہو۔
۴۔جانور کی چار رگوں میں سے کم سے کم تین کٹی ہوں ۔ (مأخذہ ٗالتبویب ۱۲۷۲؍۱۴)
مندرجہ بالا شرائط میں سےکوئی ایک شرط بھی نہ پائی جائے تو ذبح ہونے والاجانور مردار اور حرام ہوگا۔================
بحوث في قضايا فقهية معاصرة (ص: 389)
أما الشروط التي ذكرها الفقهاء للذكاة الشرعية، فإنها ترجع إلى ثلاثة عناصر، الأول: طريق إزهاق الروح، والثاني: ذكر اسم الله، والثالث: أهلية الذابح.
================
الدر المختار – (ج 6 / ص 296)
( وشرط كون الذابح مسلما حلالا خارج الحرم إن كان صيدا ) ۔۔۔۔( أو كتابيا ذميا وحربيا ) إلا إذا سمع منه عند الذبح ذكر المسيح ( فتحل ذبيحتما ) …(لا ) تحل ( ذبيحة ) غير كتابي من ( وثني ومجوسي ومرتدا )… ( وتارك تسمية عمدا )
================
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 294)
(و) ذكاة (الاختيار) (ذبح بين الحلق واللبة) بالفتح: المنحر من الصدر (وعروقه الحلقوم) كله وسطه أو أعلاه أو أسفله: وهو مجرى النفس على الصحيح (والمريء) هو مجرى الطعام والشراب (والودجان) مجرى الدم (وحل) المذبوح (بقطع أي ثلاث منها) إذ للأكثر حكم الكل وهل يكفي قطع أكثر كل منها خلاف وصحح البزازي قطع كل حلقوم ومريء وأكثر ودج وسيجيء أنه يكفي من الحياة قدر ما يبقى في المذبوح
================
الفتاوى الهندية (5/ 286)
ومن شرائط التسمية أن تكون التسمية من الذابح حتى لو سمى غيره والذابح ساكت وهو ذاكر غير ناس لا يحل. (ومنها) أن يريد بها التسمية على الذبيحة، فإن أراد بها التسمية لافتتاح العمل لا يحل،
================
واللہ تعالی اعلم بالصواب
الجواب حامدًا ومصلّياًواضح رہے کہ مشینی ذبیحہ میں اگر جانور کو ذبح بھی مشین کے ذریعہ سے کیاجائے تو اس قسم کا مشینی ذبیحہ حرام اور مردار ہوگاالبتہ اگر ذبح کی جگہ سے مشین ہٹاکرمسلمان یاکتابی کوکھڑا کیااجائے اورمسلمان یاکتابی ہی شرعی طریقہ سے جانور کو ذبح کرے البتہ باقی سارا کام مشین سے ہواور مندرجہ ذیل شرائط کا بھی لحاظ رکھاجائے تو اس صورت میں مشینی ذبیحہ حلال ہوگا۔
۱۔ جانور ذبح ہونے سے پہلے کرنٹ لگا کر مار انہ جاتا ہوبلکہ وہ ذبح ہونے تک زندہ ہو۔
۲۔ ذبح کرنے والامسلمان ہویاکوئی اہل ِ کتاب یہودی یانصرانی ہو۔
۳۔ذبح کرنے والے نے (خواہ یہودی یانصرانی ہی کیوں نہ ہو) ذبح کرتے وقت خالص اللہ کانام لیاہو۔
۴۔جانور کی چار رگوں میں سے کم سے کم تین کٹی ہوں ۔ (مأخذہ ٗالتبویب ۱۲۷۲؍۱۴)
مندرجہ بالا شرائط میں سےکوئی ایک شرط بھی نہ پائی جائے تو ذبح ہونے والاجانور مردار اور حرام ہوگا۔================
بحوث في قضايا فقهية معاصرة (ص: 389)
أما الشروط التي ذكرها الفقهاء للذكاة الشرعية، فإنها ترجع إلى ثلاثة عناصر، الأول: طريق إزهاق الروح، والثاني: ذكر اسم الله، والثالث: أهلية الذابح.
================
الدر المختار – (ج 6 / ص 296)
( وشرط كون الذابح مسلما حلالا خارج الحرم إن كان صيدا ) ۔۔۔۔( أو كتابيا ذميا وحربيا ) إلا إذا سمع منه عند الذبح ذكر المسيح ( فتحل ذبيحتما ) …(لا ) تحل ( ذبيحة ) غير كتابي من ( وثني ومجوسي ومرتدا )… ( وتارك تسمية عمدا )
================
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 294)
(و) ذكاة (الاختيار) (ذبح بين الحلق واللبة) بالفتح: المنحر من الصدر (وعروقه الحلقوم) كله وسطه أو أعلاه أو أسفله: وهو مجرى النفس على الصحيح (والمريء) هو مجرى الطعام والشراب (والودجان) مجرى الدم (وحل) المذبوح (بقطع أي ثلاث منها) إذ للأكثر حكم الكل وهل يكفي قطع أكثر كل منها خلاف وصحح البزازي قطع كل حلقوم ومريء وأكثر ودج وسيجيء أنه يكفي من الحياة قدر ما يبقى في المذبوح
================
الفتاوى الهندية (5/ 286)
ومن شرائط التسمية أن تكون التسمية من الذابح حتى لو سمى غيره والذابح ساكت وهو ذاكر غير ناس لا يحل. (ومنها) أن يريد بها التسمية على الذبيحة، فإن أراد بها التسمية لافتتاح العمل لا يحل،
================
واللہ تعالی اعلم بالصواب