سوال :جو شخص بالعموم علماء کرام اور ائمہِ مساجد کو ماں بہن کی گالیاں دے اور تبلیغی کام کو بھی اچھا نہ سمجھے ،فضائل ِ اعمال اور جہاد کے موضوع پر لکھی ہوئی کتب کے بارے میں کہے کہ یہ بنڈل ہیں ،ایسے شخص کا کیا حکم ہے؟
الجواب بعون الملک الوھاب
ایک مسلمان کی توہین کرنا اور اس کو سب و شتم کرنا بھی موجبِ فسق ہے ،پھر علماء کرام جو بموجبِ حدیث پاک انبیاء کرام عليھم الصلوة والسّلامکے وارثین ہیں ان کو اور دین کا کام کرنے والوں کو برا کہنا اور ان کی اہانت کرنا تو خدا تعالیٰ سے جنگ کے مترادف ہے ،خدا تعالیٰ اور اس کے رسولﷺنے تو علماءکرام اور دین کا کام کرنے والوں کی تعظیم و تکریم کا حکم دیا ہے ۔
صحيح مسلم للنيسابوري (1/ 57)
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- «سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ وَقِتَالُهُ كُفْرٌ ».
ترجمہ:حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مسلمان کو برا بھلا کہنا فسق ہے اور اس سے لڑنا کفر ہے۔
[صحیح مسلم شریف مترجم۔ص:۱۱۹ج:۱۔ادارہ اسلامیات لاہور]
كنز العمال للمتقي الهندي (6/ 256)
أكرموا العلماء فانهم ورثة الانبياء ، فمن أكرمهم فقد أكرم الله ورسوله (خط – عن جابر)
ترجمہ:علماء کا اکرام کرو چونکہ علماءانبیاء کے ورثاء ہیں جس شخص نے علماء کا اکرام کیا اس نے اللہ تعالی اور اس کے رسول کا اکرام کیا۔
[کنز العمال اردع ترجمہ۔ص:۴۱۱ج:۱۰دار الاشاعت]
رياض الصالحين (1/ 91)
عن أبي هريرة – رضي الله عنه – ، قال : قال رسول الله – صلى الله عليه وسلم – : (( إن الله تعالى قال : من عادى لي وليا فقد آذنته بالحرب الخ)) رواه البخاري۔
ترجمہ:حضرت ابو ہریرہؓ روایت کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے فرمایا کہ جو شخص میرے ولی کے ساتھ عداوت رکھتا ہے میں اس کے ساتھ اعلانِ جنگ کرتا ہوں ۔ [ریاض الصالحین اردو۔ص:۱۱۰زمزم پبلشر]
فتح الباري لابن حجر (6/ 84)
وقد وقع في بعض طرقه ان النبي صلى الله عليه وسلم حدث به عن جبريل عن الله عزوجل وذلك في حديث أنس قوله من عادى لي وليا المراد بولي الله العالم بالله المواظب على طاعته المخلص في عبادته۔
شعب الإيمان (10/ 179)
عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ” اللهم لا تدركني أو لا أدرك زمان قوم لا يتبعون العليم، ولا يستحيون من الحليم، قوم قلوبهم قلوب الأعاجم، وألسنتهم ألسنة العرب “
ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اے اللہ!نہ پائیں مجھے( یا فرمایا تھا کہ )میں نہ پاؤں اس قوم کا زمانہ جو علیم کی اتباع نہ کریں اور حلیم سے حیاء نہ کریں (مراد اللہ تعالیٰ ہے)وہ ایسے لوگ ہوں گے جن کے دل عجمیوں جیسے ہوں گے اور زباینیں عربوں جیسی ہوں گی۔
[شعب الایمان اردوص۱۴۳:ج:۶دارالاشاعت]
لہٰذا اگر کوئی شخص علماءکرام اور دین کا کام کرنے والوں کو ان کی دینداری کی وجہ سے برا بھلا کہے یا دینداری کی وجہ سے ان کی توہین کرے یا اسلام کے کسی رکن کی اہانت کرےیا اسلامی تعلیمات اور قرآن و سنت کی نصوص پر مشتمل کتب کی توہین کرے تو اس شخص کا ایمان بھی سلامت نہیں رہتا ۔
لہٰذا مذکورہ شخص پر اپنے اس عمل سے باز آنا لازم ہے اورتوبہ و استغفار کے ساتھ اپنے ایمان کی تجدید اور اگر شادی شدہ تھا تو تجدیدِ نکاح بھی ضروری ہے ۔
مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (4/ 429)
( الرَّابِعُ فِي الِاسْتِخْفَافِ بِالْعِلْمِ ) .
وَفِي الْبَزَّازِيَّةِ فَالِاسْتِخْفَافُ بِالْعُلَمَاءِ لِكَوْنِهِمْ عُلَمَاءَ اسْتِخْفَافٌ بِالْعِلْمِ وَالْعِلْمُ صِفَةُ اللَّهِ تَعَالَى مَنَحَهُ فَضْلًا عَلَى خِيَارِ عِبَادِهِ لِيَدُلُّوا خَلْقَهُ عَلَى شَرِيعَتِهِ نِيَابَةً عَنْ رُسُلِهِ فَاسْتِخْفَافُهُ بِهَذَا يُعْلَمُ أَنَّهُ إلَى مَنْ يَعُودُ فَإِنْ افْتَخَرَ سُلْطَانٌ عَادِلٌ بِأَنَّهُ ظِلُّ اللَّهِ تَعَالَى عَلَى خَلْقِهِ يَقُولُ الْعُلَمَاءُ بِلُطْفٍ اللَّهُ اتَّصَفْنَا بِصِفَتِهِ بِنَفْسِ الْعِلْمِ فَكَيْفَ إذَا اقْتَرَنَ بِهِ الْعَمَلُ الْمُلْكُ عَلَيْك لَوْلَا عَدْلُك فَأَيْنَ الْمُتَّصِفُ بِصِفَتِهِ مِنْ الَّذِينَ إذَا عَدَلُوا لَمْ يَعْدِلُوا عَنْ ظِلِّهِ وَالِاسْتِخْفَافُ بِالْأَشْرَافِ وَالْعُلَمَاءِ كُفْرٌ وَمَنْ أَهَانَ الشَّرِيعَةَ أَوْ الْمَسَائِلَ الَّتِي لَا بُدَّ مِنْهَا كَفَرَ وَمَنْ بَغَضَ عَالِمًا مِنْ غَيْرِ سَبَبٍ ظَاهِرٍ خِيفَ عَلَيْهِ الْكُفْرُ