فتویٰ نمبر:487
آم کاعشر کیسے نکالاجائے اور اگر باغ فروخت ہوجائے تواس کے عشرکی کیاصورت ہوگی؟
الجواب حامداًومصلیاً
جب باغ فروخت ہوجائے تواس صورت میں باغ فروخت کرنے والے کے ذمہ کل پیداوار کاعشرواجب ہوتاہے خواہ کتنی ہی پیداوار ہو اور اسکی قیمت کتنی ہی ہو پھر عشری پیداوار اگربارانی ہو تواس پرعشریعنی دسواں حصہ واجب ہے اگر اس پیداوار پرپانی وغیرہ کے مصارف اپنی جیب سےاداکئےہوں توبیسواں حصہ واجب ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (2 / 325)
(قَوْلُهُ يَجِبُ الْعُشْرُ) ثَبَتَ ذَلِكَ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ وَالْإِجْمَاعِ وَالْمَعْقُولِ: أَيْ يُفْتَرَضُ لِقَوْلِهِ تَعَالَى {وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ} [الأنعام: 141] فَإِنَّ عَامَّةَ الْمُفَسِّرِينَ عَلَى أَنَّهُ الْعُشْرُ أَوْ نِصْفُهُ وَهُوَ مُجْمَلٌ بَيَّنَهُ قَوْلُهُ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – «مَا سَقَتْ السَّمَاءُ فَفِيهِ الْعُشْرُ وَمَا سُقِيَ بِغَرْبٍ أَوْ دَالِيَةٍ فَفِيهِ نِصْفُ الْعُشْرِ»
الفتاوى الهندية – (1 / 187)
وَإِذَا بَاعَ الْأَرْضَ الْعُشْرِيَّةَ، وَفِيهَا زَرْعٌ قَدْ أُدْرِكَ مَعَ زَرْعِهَا أَوْ بَاعَ الزَّرْعَ خَاصَّةً فَعُشْرُهُ عَلَى الْبَائِعِ دُونَ الْمُشْتَرِي، وَلَوْ بَاعَهَا وَالزَّرْعُ بَقْلٌ إنْ فَصَلَهُ الْمُشْتَرِي فِي الْحَالِ يَجِبُ عَلَى الْبَائِعِ، وَلَوْ تَرَكَهُ حَتَّى أُدْرِكَ فَعُشْرُهُ عَلَى الْمُشْتَرِي كَذَا فِي شَرْحِ الطَّحَاوِيِّ