سوال:کیافرماتےہیں علماءکرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ ایک شخص بےوضوہےاوروہ وضوکرنےکیلئےجاتاہےلیکن راستہ مسجد کوبناتاہے باوجود اس کہ دوسراراستہ مسجدسےخارج موجود ہےاوردوربھی نہیں ہےلیکن وہ روزیہی کرتاہے یہ بتائیں شریعت کی نظرمیں مسجد کوراستہ بنانا کیساہے؟
نیز یہ بھی بتائیں کہ کیا وہ شخص وضو کرنے کیلئے مسجدکوراستہ بنا سکتا ہے؟
باوجود اس کےکہ دوسراراستہ بھی موجود ہے؟
قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دیکرعنداللہ ماجورہوں ؟
فتویٰ نمبر:160
الجواب حامدا ومصلیا
واضح رہےکہ شرعی مسجد کےاس حصہ کوجس کوواقف ِمسجد نےشرعی مسجد میں داخل کرنےکی نیت سےوقف کیاہوگذرگاہ اور راستہ بنانا شرعاًایک امرقبیح ہے ایک آدھ دفعہ بوجہ ضرور ت ایساہوجائےتواس میں گناہ نہیں لیکن اس کی عادت بنالیناشرعاً درست نہیں ہے،فقہاءکرام نےایسےشخص کوفاسق اورمردود الشہادۃ فرمایاہے (۱)
لہذاصورت مسئولہ میں مذکورہ شخص کامسجد کوراستہ بناناجبکہ متبادل راستہ بھی موجود ہےجائزنہیں ہےبلکہ اس پرلازم ہےکہ اب تک کی کوتاہی پرتوبہ کرےاورآئندہ اس فعل سےحتی ّ الوسع اجتناب کرے۔
چنانچہ درمختار(1/656) میں ہے:
( و ) كرهه تحريما ( الوطء فوقه والبول والتغوط ) لأنه مسجد إلى عنان السماء ( واتخاذه طريقا بغير عذر ) وصرح في القنية بفسقه باعتياده
حاشية ابن عابدين – (6 / 428)
(قَوْلُهُ وَيَفْسُقُ مُعْتَادُ الْمُرُورِ) فَلَا تُقْبَلُ لَهُ شَهَادَةٌ إذَا كَانَ مَشْهُورًا بِهِ
التخريج
(۱)البحر الرائق، دارالكتاب الاسلامي – (8 / 232)
أَنَّ الْمُسْلِمَ الطَّاهِرَ مِنْ الْجَنَابَةِ إذَا اعْتَادَ الْمُرُورَ فِي الْمَسْجِدِ لِيَنْظُرَ مَا فِيهِ مِنْ الْعِبَادَةِ أَوْ قُرْآنٍ أَوْ ذِكْرٍ أَوْ لِيُذَكِّرَهُ بِالصَّلَاةِ لَا يَأْثَمُ وَلَا يَفْسُقُ وَقَوْلُهُمْ ” مُعْتَادُ الْمُرُورِ يَأْثَمُ وَيَفْسُقُ ” مَحْمُولٌ عَلَى مَا إذَا اعْتَادَ ذَلِكَ مِنْ غَيْرِ اسْتِحْلَالِ الدُّخُولِ، أَوْ جَعَلَهُ طَرِيقًا مِنْ غَيْرِ ضَرُورَةٍ وَالدَّلِيلُ عَلَى هَذَا التَّفْصِيلِ وَصْفُهُ بِالْإِثْمِ وَالْفِسْقِ اهـ.
الفقه على المذاهب الأربعة – الجزيري – (1 / 379)
( الحنفية قالوا : يكره تحريما اتخاذ المسجد طريقا بغير عذر فلو كان لعذر جاز ويكفي أن يصلي تحية لمسجد كل يوم مرة واحدة وإن تكرر دخوله ويكون فاسقا إذا اعتاد المرور فيه لغير عذر بحيث يتكرر مروره كثيرا أما مروره مرة أو مرتين فلا يفسق به ويخرج عن الفسق بنية الاعتكاف وإن لم يمكث