فتویٰ نمبر:363
سوال:ایک عاقلہ بالغہ لڑکی کے انکار کے باوجود زبردستی گواہوں کی موجودگی میں مارکٹائی کرکر نکاح فارم پر انگوٹھا لگوادیا گیا ،جبکہ ولی کو اس کا علم نہیں تھا اور گواہان بھی لڑکی کے ماموں اور چچا زاد بھائی تھے ۔
سوال یہ ہے کہ یہ نکاح منعقد ہوگیا ؟ مندرجہ بالا مسئلہ کا شرعی حکم تحریر فرمادیجئے۔
نوٹ: عورت نے زبان سے قبول نہیں کیا تھا اور ابھی تک رخصتی بھی نہیں ہوئی ہے ۔
الجواب حامداومصلیا:
صورتِ مسؤلہ میں اگر اس لڑکی نے زبانی طور پر نکاح کو قبول نہیں کیا تھا بلکہ زبردستی صرف نکاح فارم پر انگوٹھا لگوادیا تھا تو اس سے نکاح منعقد نہیں ہوا(۱) لڑکی بدستور آزاد ہے ۔
چنانچہ فتاویٰ شامی میں ہے :
رد المحتار – (3 / 235)
إذَا أُكْرِهَ عَلَى التَّوْكِيلِ بِالطَّلَاقِ فَوَكَّلَ فَطَلَّقَ الْوَكِيلُ فَإِنَّهُ يَقَعُ بَحْرٌ قَالَ مُحَشِّيهِ الْخَيْرُ الرَّمْلِيُّ: مِثْلُهُ الْعَتَاقُ كَمَا صَرَّحُوا بِهِ. وَأَمَّا التَّوْكِيلُ بِالنِّكَاحِ فَلَمْ أَرَ مَنْ صَرَّحَ بِهِ وَالظَّاهِرُ أَنَّهُ لَا يُخَالِفُهُمَا فِي ذَلِكَ، لِتَصْرِيحِهِمْ بِأَنَّ الثَّلَاثَ تَصِحُّ مَعَ الْإِكْرَاهِ اسْتِحْسَانًا.
رد المحتار- (3 / 236)
وفیھا ایضا:وَفِي الْبَحْرِ أَنَّ الْمُرَادَ الْإِكْرَاهُ عَلَى التَّلَفُّظِ بِالطَّلَاقِ، فَلَوْ أُكْرِهَ عَلَى أَنْ يَكْتُبَ طَلَاقَ امْرَأَتِهِ فَكَتَبَ لَا تَطْلُقُ لِأَنَّ الْكِتَابَةَ أُقِيمَتْ مَقَامَ الْعِبَارَةِ بِاعْتِبَارِ الْحَاجَةِ وَلَا حَاجَةَ هُنَا، كَذَا فِي الْخَانِيَّةُ
(البحر صــ۲۴۶/۳
التخريج
(۱) البحر الرائق، دارالكتاب الاسلامي – (3 / 264)
لَوْ أُكْرِهَ عَلَى أَنْ يَكْتُبَ طَلَاقَ امْرَأَتِهِ فَكَتَبَ لَا تَطْلُقُ لِأَنَّ الْكِتَابَةَ أُقِيمَتْ مُقَامَ الْعِبَارَةِ بِاعْتِبَارِ الْحَاجَةِ وَلَا حَاجَةَ هُنَا كَذَا فِي الْخَانِيَّةِ وَفِي الْبَزَّازِيَّةِ أُكْرِهَ عَلَى طَلَاقِهَا فَكَتَبَ فُلَانَةُ بِنْتُ فُلَانٍ طَالِقٌ لَمْ يَقَعْ اهـ.
وَفِي الْخِزَانَةِ لِأَبِي اللَّيْثِ وَجُمْلَةُ مَا يَصِحُّ مَعَهُ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ شَيْئًا الطَّلَاقُ، وَالنِّكَاحُ،
فتاوى قاضيخان – (1 / 234)
رجل أكره بالضرب والحبس على أن يكتب طلاق امرأته فلأنة بنت فلأن ابن فلأن فكتب امرأته فلأنة بنت فلأن بن فلأن طالق لا تطلق امرأته لأن الكابة أقيمت مقالم العبارة باعتبار الحاجة ولا حاجة ههنا