سوال:لیکوریا (سفید پانی )کی جسکو بہت زیادہ شکایت ہو ہر وقت جسکو آتارہتا ہو یا اکثر اوقات آتا ہو اس کیلئے کیا حکم ہے ،کیا وہ ہر نماز کیلئے وضوء کرے تو کافی ہوگا یا کپڑے بھی تبدیل کرنے پڑیں گے یا اسکو صاف کرلیا جائے تو کافی ہوگا۔
جواب:اگر کسی بھی ایک نماز کا مکمل وقت اس حالت میں گذرگیا کہ عورت کو اس میں اس قدر وقت (مثلاً پانچ منٹ)بھی نہ ملے جس میں پانی آنا بند ہوجائے اور عورت وضو کرکے فرض نماز پڑھ سکے تو یہ عورت معذور ہوگی (۱)۔
اگلے اوقات میں اگر ہر دفعہ صرف ایک مرتبہ بھی لیکوریا آنے کی شکایت ہوگی وہ معذور رہے گی ۔
اور معذور کا حکم یہ ہے کہ وہ صرف ہر نماز کے وقت کے لئے وضوء کرلے اور جب تک وقت ختم نہ ہوجائے اس عذر کے آنے کی وجہ سے اس کا وضوء نہیں ٹوٹے گا(۲)۔
چنانچہ مراقی الفلاح میں ہے :
مراقي الفلاح – (1 / 94)
وتتوضأ المستحاضة… ومن به عذر كسلس بول… لوقت کل فرض… ويصلون به… ما شاؤوا من الفرائض…والنوافل… ويبطل وضوء المعذورين إذا لم يطرأ ناقض غير العذر بخروج الوقت…فقط… ولا يصير… معذورا حتى يستوعبه العذر وقتا كاملا ليس فيه انقطاع لعذره بقدر الوضوء والصلاة (ص:۸۰)
نیز نماز کے دوران اگر کپڑے صاف رہ سکتے ہوں تو پھر نماز سے پہلے کوئی پاک شلوار پہن لیا کریں یا پہنی ہوئی شلواردھولیا کریں ورنہ ضرورت نہیں (۳)۔
چنانچہ طحطاوی میں ہے :
حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح – (1 / 99)
إذا أصاب ثوب المعذور نجاسة عذره هل يجب غسله قيل لا… وفي البدائع يجب غسل الزائد عن الدرهم إن كان مفيدا بأن لا يصيبه مرة بعد أخرى حتى لو لم يغسل وصلى لا يجزيه وإن لم يكن مفيدا لا يجب ما دام العذر قائما وهو اختيار مشايخنا (ص:۸۱
(۲)نور الإيضاح – (1 / 33)
وتتوضأ المستحاضة ومن به عذر كسلس بول واستطلاق بطن لوقت كل فرض ويصلون به ما شاءوا من الفرائض والنوافل ويبطل وضوء المعذورين بخروج الوقت فقط
عمدة الرعاية بتحشية شرح الوقاية-لإمام محمد عبد الحي اللكنوي – (2 / 157)
ومَن لم يمضِ عليه وقتُ فرضٍ إلاَّ وبه حدث: أي الحدثِ الذي ابتلي به من استحاضة، أو رعاف، أو نحوهما، يتوضَّأُ لوقتِ كُلِّ فرض…. وينقضُهُ خروجُ الوقت
(۳)الموسوعة الفقهية الكويتية – (3 / 210)
إِذَا أَصَابَ الثَّوْبَ مِنَ الدَّمِ مِقْدَارُ مُقَعَّرِ الْكَفِّ فَأَكْثَرَ وَجَبَ عِنْدَ الْحَنَفِيَّةِ غَسْلُهُ ، إِذَا كَانَ الْغَسْل مُفِيدًا ، بِأَنْ كَانَ لاَ يُصِيبُهُ مَرَّةً بَعْدَ أُخْرَى ، حَتَّى لَوْ لَمْ تَغْسِل وَصَلَّتْ لاَ يَجُوزُ ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ مُفِيدًا لاَ يَجِبُ مَا دَامَ الْعُذْرُ قَائِمًا
بدائع الصنائع، دارالكتب العلمية – (1 / 29)
وَأَمَّا حُكْمُ نَجَاسَةِ ثَوْبِهِ فَنَقُولُ إذَا أَصَابَ ثَوْبَهُ مِنْ ذَلِكَ أَكْثَرُ مِنْ قَدْرِ الدِّرْهَمِ يَجِبُ غَسْلُهُ إذَا كَانَ الْغَسْلُ مُفِيدًا بِأَنْ كَانَ لَا يُصِيبُهُ مَرَّةً بَعْدَ أُخْرَى حَتَّى لَوْ لَمْ يَغْسِلْ، وَصَلَّى لَا يَجُوزُ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ مُفِيدًا لَا يَجِبُ مَا دَامَ الْعُذْرُ قَائِمًا، وَهُوَ اخْتِيَارُ مَشَايِخِنَا