فتوٰی نمبر:346
بعض حضرات کو دیکھا ہے کہ نماز ِ جمعہ کے خطبہ کے دوران نوافل کی طرح پہلے خطبہ میں ہاتھ باندھ لیتے ہیں اور دوسرے خطبہ کے دوران التحیات کی شکل میں اپنے ہاتھوں کو رانوں پر رکھ لیتے ہیں اور ان حضرات کا خیال ہے کہ خطبہ کے دوران اس طرح بیٹھنا گویا دو رکعت نماز کا نعم البدل ہے ۔
صحیح صورت کیا ہے ،کیا اسطرح التحیات کی شکل میں بیٹھنا مسنون ہے یا محض ادب سے بیٹھ کر خاموشی سے خطبہ سننا مسنون ہے ۔
البتہ پہلے خطبہ میں ہاتھ باندھ لینے اور دوسرے خطبہ میں ہاتھ رانوں پر رکھ لینے کی کوئی اصل اور دلیل نہیں ۔لہذا اسے عبادت سمجھ کر اس پر عمل کرنا جائز نہیں اس سے احتراز کیا جائے
الفتاوى الهندية – (1 / 148)
إذَا شَهِدَ الرَّجُلُ عِنْدَ الْخُطْبَةِ إنْ شَاءَ جَلَسَ مُحْتَبِيًا أَوْ مُتَرَبِّعًا أَوْ كَمَا تَيَسَّرَ؛ لِأَنَّهُ لَيْسَ بِصَلَاةٍ عَمَلًا وَحَقِيقَةً، كَذَا فِي الْمُضْمَرَاتِ، وَيُسْتَحَبُّ أَنْ يَقْعُدَ فِيهَا كَمَا يَقْعُدُ فِي الصَّلَاةِ، كَذَا فِي مِعْرَاجِ الدِّرَايَةِ.
البناية شرح الهداية – (3 / 89)
ويستحب أن يقعد فيها كما يقعد في الصلاة لقيامها مقام ركعتين، ولا بأس بأن يقعد محتبيا لأنه ينتظر الصلاة، وقيل يقعد كيف شاء.