عیسائی عورت کے اسلام لانے سے شوہر کے نکاح سے آزاد نہیں ہوتی

فتویٰ نمبر:365

سوال:کیافرماتے ہیں اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک عورت عیسائی ہو اور اسکا شوہر بھی عیسائی ہو لیکن وہ ہروئن کا عادی ہے اور گھر میں بالکل آتا ہی نہ ہو اور اسکی عورت مسلمان ہونا چاہتی ہے اور مسلمان سے شادی کرنا چاہتی ہے تو کلمہ پڑھ کر وہ شوہر سے آزاد ہوگئی یا شوہر سے اجازت لینا لازمی اور ضروری ہے اور بھی کوئی صورت ہو تو ملاحظہ  فرمادیں ۔

الجواب حامداً ومصلیاً

صورتِ مسؤلہ میں جب یہ عورت کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوجائے تو اسے چاہئے کہ وہ اپنے شوہر کو بھی اسلام کی دعوت دے ۔اگر وہ بھی اسلام قبول کرلے تو یہ عورت اسی کی بیوی رہے گی اور اگر وہ اسلام قبول کرنے سے انکار کردے تو عورت کسی مسلمان جج کے پاس اپنا معاملہ لے جائے تاکہ وہ دونوں میں تفریق کرادے ۔

اس صورت میں یہ تفریق طلاق ہوگی اور عورت عدت گزار کر دوسری جگہ نکاح کرسکے گی ۔

البتہ صرف عورت کے کلمہ پڑھ لینے سے ،یا شوہر کے انکار کردینے سے نکاح خود بخود ختم نہیں ہوگا ۔

            چنانچہ البحرالرائق میں ہے :

البحر الرائق، دارالكتاب الاسلامي – (3 / 226)

فی الکنز: وَإِذَا أَسْلَمَ أَحَدُ الزَّوْجَيْنِ عُرِضَ الْإِسْلَامُ عَلَى الْآخَرِ فَإِنْ أَسْلَمَ وَإِلَّا فُرِّقَ بَيْنَهُمَا…. وَإِبَاؤُهُ طَلَاقٌ لَا إبَاؤُهَا

البحر الرائق، دارالكتاب الاسلامي – (3 / 227)

 ….وَلَيْسَ مُرَادُهُ أَنَّ الطَّلَاقَ يَقَعُ بِمُجَرَّدِ إبَائِهِ كَمَا هُوَ ظَاهِرُ الْعِبَارَةِ لِمَا قَدَّمَهُ مِنْ قَوْلِهِ فَرَّقَ بَيْنَهُمَا أَيْ فَرَّقَ الْقَاضِي بَيْنَهُمَا وَلَوْ وَقَعَ بِمُجَرَّدِ إبَائِهِ لَمْ يَحْتَجْ إلَى تَفْرِيقِ الْقَاضِي وَلِذَا قَالُوا وَمَا لَمْ يُفَرِّقْ الْقَاضِي بَيْنَهُمَا فَهِيَ امْرَأَتُهُ….. وَأَشَارَ بِالطَّلَاقِ إلَى وُجُوبِ الْعِدَّةِ عَلَيْهَا إنْ كَانَ دَخَلَ بِهَا (۱)

(ص:۲۱۱/۳،ہدایہ ص:۳۴۲/۲)

اگر عورت کیلئے اپنے عیسائی مذہب کے مطابق پادری سے نکاح ختم کرانا ممکن ہو تو نکاح ختم کرائے پھر وہ اس کے بعد اسلام لاکر کسی مسلمان مرد سے شادی کرلے

فقط

التخريج
(۱)الدر المختار – (3 / 188)
وإذا أسلم أحد الزوجين المجوسين أو امرأة الكتابي عرض الإسلام على الآخر فإن أسلم فيهاوإلا … فرق بينهما
تنقيح الفتاوى الحامدية – (1 / 389)
( سُئِلَ ) فِي ذِمِّيَّةٍ تَحْتَ ذِمِّيٍّ قَدْ دَخَلَ بِهَا وَأَسْلَمَتْ وَعَرَضَ الْإِسْلَامَ عَلَى زَوْجِهَا فَلَمْ يَقْبَلْ هَلْ لِلْقَاضِي أَنْ يُفَرِّقَ بَيْنَهُمَا لِلْحَالِ وَإِذَا فَرَّقَ هَلْ يَلْزَمُ عَلَيْهَا الْعِدَّةُ وَإِذَا لَزِمَتْ عَلَيْهَا الْعِدَّةُ فَلَوْ تَزَوَّجَتْ فِيهَا وَلَمْ يَطَأْهَا زَوْجُهَا حَتَّى تَنْقَضِيَ عِدَّتُهَا هَلْ يَجُوزُ أَمْ لَا ؟ ( الْجَوَابُ ) : قَالَ فِي الْبَحْرِ عَنْ الذَّخِيرَةِ إنْ صَرَّحَ بِالْإِبَاءِ فَالْقَاضِي لَا يَعْرِضُ عَلَيْهِ الْإِسْلَامَ مَرَّةً أُخْرَى وَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا فَإِنْ سَكَتَ وَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا فَالْقَاضِي يَعْرِضُ عَلَيْهِ الْإِسْلَامَ مَرَّةً بَعْدَ أُخْرَى حَتَّى يَتِمَّ الثَّلَاثُ احْتِيَاطًا ا هـ وَاَلَّذِي عَلَيْهِ الْكَنْزُ وَالتَّنْوِيرُ وَغَيْرُهُمَا أَنَّ إبَاءَهُ طَلَاقٌ
َقالَ فِي الْبَحْرِ وَأَشَارَ بِالطَّلَاقِ إلَى وُجُوبِ الْعِدَّةِ عَلَيْهَا إنْ كَانَ دَخَلَ بِهَا.
الفتاوى الهندية – (1 / 338)
وَلَوْ أَسْلَمَ أَحَدُ الزَّوْجَيْنِ عُرِضَ الْإِسْلَامُ عَلَى الْآخَرِ فَإِنْ أَسْلَمَ وَإِلَّا فُرِّقَ بَيْنَهُمَا كَذَا فِي الْكَنْزِ. وَإِنْ سَكَتَ وَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا فَالْقَاضِي يَعْرِضُ الْإِسْلَامَ عَلَيْهِ مَرَّةً بَعْدَ أُخْرَى حَتَّى يُتِمَّ الثَّلَاثَ احْتِيَاطًا كَذَا فِي الذَّخِيرَةِ حَتَّى يُفَرَّقَ بَيْنَهُمَا بِإِبَائِهِ.

اپنا تبصرہ بھیجیں