فتویٰ نمبر:760
۱ حمل کے دوران کتنی مدت تک جنابت کی اجازت ہے ؟
۲ حمل کا دورانیہ چاند کی تاریخ سے شمار کرنا چاہئے یا عیسوی تاریخ سے ؟ کیونکہ چاند اور عیسوی تاریخ کے مہینہ میں دو یا تین دن کی کمی بیشی ہوتی ہے ۔
الجواب حامداً ومصلیاً
۱۔۔۔حمل کے دوران بیوی سے صحبت کرنے کی مطلقاً اجازت ہے البتہ اگر طبی لحاظ سے نقصان دہ ہوتو اس دوران احتیاط کی جائے (۱)
چنانچہ درِ مختار میں ہے :
الدر المختار – (3 / 203)
ولو تضررت من كثرة جماعه لم تجز الزيادة على قدر طاقتها والرأي في تعيين المقدار للقاضي بما يظن طاقتها
نهر بحثا
الدر المختار- (3 / 204)
فَعُلِمَ مِنْ هَذَا كُلِّهِ أَنَّهُ لَا يَحِلُّ لَهُ وَطْؤُهَا بِمَا يُؤَدِّي إلَى إضْرَارِهَا
سوال: حاملہ عورت کے ساتھ کتنی مدت تک صحبت کرسکتے ہیں ؟اور صحبت سے رکنا آیا واجب ہے یا سنت؟
جواب :صحبت سے رکنے کا حکم حمل کی حفاظت کی خاطر ہے جب اس کو نقصان دے تو رک جائےاور یہ بات طبیب سے دریافت کرنے کی ہےکب نقصان دہ ہے اور کب نہیں ۔(فتاوٰی محمودیہ :ص:۶۳۳/۱۸)
۲۔۔۔کم از کم اور زیادہ سے زیادہ مدتِ حمل کا اعتبار چاند کی تاریخ سے ہوگا اس میں عیسوی تاریخ معتبر نہیں (۲)۔
باقی اگر یہ سوال پہلے سوال سے متعلق ہے تو اسکا جواب تحریر کیا جاچکا۔
چنانچہ فتح القدیر میں ہے :
فتح القدير للمحقق ابن الهمام الحنفي – (9 / 238)
( وَفِي التَّأْجِيلِ تُعْتَبَرُ السَّنَةُ الْقَمَرِيَّةُ هُوَ الصَّحِيحُ )
قَوْلُهُ هُوَ الصَّحِيحُ )… وَجْهُ الْأَوَّلِ أَنَّ الثَّابِتَ عَنْ الصَّحَابَةِ كَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَمَنْ ذَكَرْنَا مَعَهُ اسْمُ السَّنَةِ قَوْلًا وَأَهْلُ الشَّرْعِ إنَّمَا يَتَعَارَفُونَ الْأَشْهُرَ وَالسِّنِينَ بِالْأَهِلَّةِ ، فَإِذَا أُطْلِقَ السَّنَةُ انْصَرَفَ إلَى ذَلِكَ مَا لَمْ يُصَرِّحُوا بِخِلَافِهِ
(۱)رد المحتار- (3 / 204)
لَا يَحِلُّ لَهُ وَطْؤُهَا بِمَا يُؤَدِّي إلَى إضْرَارِهَا فَيَقْتَصِرُ عَلَى مَا تُطِيقُ مِنْهُ عَدَدًا بِنَظَرِ الْقَاضِي أَوْ إخْبَارِ النِّسَاءِ.
(۲)تبيين الحقائق وحاشية الشلبي – (3 / 24)
وَفِي التَّأْجِيلِ تُعْتَبَرُ السَّنَةُ الْقَمَرِيَّةُ فِي ظَاهِرِ الرِّوَايَةِ، وَاخْتَارَهُ صَاحِبُ الْهِدَايَةِ.
الفتاوى الهندية – (1 / 523)
فِي التَّأْجِيلِ تُعْتَبَرُ السَّنَةُ الْقَمَرِيَّةُ فِي ظَاهِرِ الرِّوَايَةِ كَذَا فِي التَّبْيِينِ وَهُوَ الصَّحِيحُ كَذَا فِي الْهِدَايَةِ.