فتویٰ نمبر:514
سوال:کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کوئی غیر ممالک ملکوں میں رہتا ہو اور صورتِ مسئلہ یہ ہے کہ کسی آدمی کی تنخواہ اسکو اسکی کمپنی والے بینک میں جمع کرادیتے ہیں اور وہ تنخواہ اسکی کریڈٹ کارڈ میں آجاتی ہے اور اس کو تمام خریداری اسی سے کرنی پڑتی ہے اور اگر وہ نقد پیسے دے تو بہت سے ٹیکس لگ جاتے ہیں تو برائے کرم اس مجبوری میں کریڈٹ کارڈ کا استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں ۔
برائے کرم اس مسئلے کی وضاحت فرما دیں ۔
صورت ِ مسؤلہ میں مذکورہ شخص کی جو تنخواہ بصور ت کریڈٹ کارڈ وصول ہوئی ہے اس سے خریداری کرنا شرعاً جائز ہے اسمیں کوئی قباحت نہیں
جیساکہ حضرت مولانا یوسف لدھیانوی شہید ؒ ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں :
کریڈٹ کارڈ کے بارے میں معلوم کرنا تھا اس کو ہم استعمال کرسکتے ہیں یا نہیں؟ میری معلومات ہے کہ
کریڈٹ کارڈ کی سالانہ فیس 2000 روپے ہے کریڈٹ کارڈ کو ملک کے اندر یا بیرون ملک استعمال کریں
تو ایک ماہ کے اندر وہ رقم واپس کردیں تو کوئی سود نہیں دینا پڑتا، اور ایک ماہ بعد اگر رقم دیں تو اس پر سود دینا
پڑتا ہے۔ یہ بیرون ملک کام آتاہے رقم لے کر جانے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔
جواب:ایک مہینے کے اندر اگر رقم ادا کردی گئی تو جائز ہے بعد میں ادا کرنے پر سود دینا پڑتا ہے یہ جائز نہیں