فتویٰ نمبر:518
سوال:ہم لوگ ایک ایسی پالیسی اختیار کرنا چاہتے ہیں کہ جس میں ہم اپنے دوکاندار کو ہدف دیں گے کہ جس میں اسے ایک مخصوص یا اس سے زیادہ رقم کا مال خریدنا ہوگا اور مال کی رقم جو بھی مدت طے ہو چاہے ایڈوانس یا ادھار اس مدت میں ادا کرناہوگی ۔
اگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو ہم اسکو ڈسکاؤنٹ یا تحفہ دونوں طرح سے فائدہ دیں گے ۔
دوکاندار وں کو یہ سہولت اس وقت بھی حاصل ہوگی کہ اگر وہ ہمیں طے شدہ رقم اداکردے اور مال اپنی سہولت کے مطابق لیتا رہےمقررہ مدت کے بعد بھی ۔
ایسی پالیسی اختیار کرنے میں علماء کرام کی قرآن و حدیث کی روشنی میں کیا رائے ہے مطلع فرمائیں ۔
الجواب حامداً ومصلیاً
صورتِ مسؤلہ میں مخصوص مدت میں، مخصوص رقم تک مال خریدنے پر دکاندار کو مزید رعایت یا تحفہ دینا جائز ہے ۔ جبکہ خرید و فروخت کے وقت قیمت کا ایڈوانس یا ادھار ہونا اور قیمت کا متعین ہونا طے ہوچکا ہو۔
اسی طرح ایڈوانس مقررہ رقم ادا کردینے کی صورت میں بھی اسے مذکورہ بالا مراعات دینا بھی درست ہے اور یہ رعایت خریدار ی کی عوض میں کہلائے گی ۔ چناچہ ہدایہ میں ہے :الهداية في شرح بداية المبتدي – (3 / 59)
(۱)”ويجوز للمشتري أن يزيد للبائع في الثمن ويجوز للبائع أن يزيد للمشتري في المبيع، ويجوز أن يحط من الثمن ويتعلق الاستحقاق بجميع ذلك”۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط
واللہ سبحانہ اعلم
کتبہ :محمد مدنی عفی عنہ
دارالافتاء جامعہ معہد الخلیل الاسلامی بہادر آباد کراچی
التخريج
(۱)فتح القدير للمحقق ابن الهمام الحنفي – (15 / 279)
( قَوْلُهُ وَيَجُوزُ لِلْمُشْتَرِي أَنْ يَزِيدَ لِلْبَائِعِ فِي الثَّمَنِ ، وَيَجُوزُ لِلْبَائِعِ أَنْ يَزِيدَ لِلْمُشْتَرِي فِي الْمَبِيعِ وَيَجُوزُ أَنْ يَحُطَّ مِنْ الثَّمَنِ )
شرح فتح القدير – (6 / 519)
ويجوز للمشتري أن يزيد للبائع في الثمن ويجوز للبائع أن يزيد للمشتري في المبيع ويجوز أن يحط من الثمن….. ويتعلق الاستحقاق بجميع ذلك