فتویٰ نمبر:776
سوال: کیا خواتین بلیڈ استعمال کرسکتی ہیں ؟
جواب:خواتین کیلئے فالتوبال کسی کریم وغیرہ سے صاف کرناچاہئے،بلیڈوغیرہ استعمال کرنا اچھا نہیں کیونکہ اس کے استعمال سے بالوں کی جڑیں موٹی ہوجاتی ہیں اور جلد سخت ہوجاتی ہےجوخواتین کی فطری نزاکت کے خلاف ہے۔اس لئے خواتین کیلئے بہتر یہ ہے کہ وہ بلیڈ استعمال نہ کریں،تاہم بلیڈ کا استعمال ناجائزبھی نہیں، بوقت ضرورت استعمال کرسکتی ہیں۔
مشكاة المصابيح الناشر : المكتب الإسلامي – بيروت – (2 / 387)
وعنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال : ” إذا دخلت ليلا فلا تدخل على أهلك حتى تستحد المغيبة وتمتشط الشعثة “
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح – (6 / 2516)
وَأَرَادَ بِالِاسْتِحْدَادِ أَنْ تُعَالِجَ شَعْرَ عَانَتِهَا بِمَا مِنْهُ الْمُعْتَادُ مِنْ أَمْرِ النِّسَاءِ يَعْنِي مِنَ النَّتْفِ وَالتَّنَوُّرِ، وَلَمْ يُرِدْ بِهِ اسْتِعْمَالَ الْحَدِيدِ، فَإِنَّ ذَلِكَ غَيْرُ مُسْتَحْسَنٍ فِي أَمْرِهِنَّ.
تكملة فتح الملهم بشرح صحيح الإمام مسلم – المجلد الأول – (1 / 88)
قوله: «كَيْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ وَتَسْتَحِدَّ الْمَغِيبَةُ» المغيبة بضم الميم: هي المرأة التي غاب عنها زوجها، الأستحداد استفعال من استعمال الحديدة، وهي الموسى، والمراد إزالة ما ينبت على العانة كيف ما كان، كذا قال النووي.
واللہ تعالی اعلم بالصواب
محمدعاصم عصمہ اللہ تعالی