فتویٰ نمبر:522
سوال:ہنڈی کےذریعے پیسے بھیجنا کیسا ہے؟
الجواب حامداً ومصليا
﴿۱﴾ ہنڈی کا کاروبار(یعنی صورتِ مسئولہ میں سعودیہ عرب میں ریال لے کر اس کے عوض پاکستان میں روپیہ دینا) درجِ ذیل تین شرائط کے ساتھ جائز ہے:
۱ دونوں عوضوں(ریال/پاکستانی روپیہ) میں سے کسی ایک پر مجلسِ عقد میں قبضہ کرلیا جائے ، یعنی معاملہ کرتے وقت سعودیہ میں جس شخص نے پاکستان میں روپیہ دینے کی ذمہ داری لی ہے وہ اُسی مجلس میں ریال پر قبضہ کرلے، یا جو شخص ریال کے عوض یہاں پاکستان میں روپیہ لے رہا ہے وہ پہلے پاکستانی روپیہ پر قبضہ کرلے۔
۲ اگر معاملہ ادھار کا ہو یعنی سعودیہ میں ریال ابھی دے دئیے جائیں ، اور پاکستانی روپیہ کچھ مدت بعد ملنا طے ہو تو اس صورت میں یہ بھی شرط ہے کہ دونوں ملکوں کی کرنسیوں کے تبادلہ کا معاملہ ثمنِ مثل (بازاری قیمت) پر ہو۔
۳ ہنڈی کے ذریعہ رقم بھیجنا قانونی طور پر ممنوع نہ ہو۔
مذکورہ بالا شرائط میں سے اگر پہلی دو شرائط کا لحاظ نہیں کیا گیا تو یہ معاملہ سرے سے ہی ناجائز ہوگا، اور تیسری شرط کا لحاظ نہ رکھنے کی صورت میں قانون کی خلاف ورزی کا گناہ ہوگا ،اگرچہ اس طرح کمایا گیا نفع حرام نہیں ہوگا۔ (مأخذہٗ : اسلام اور جدید معاشی مسائل :۲/۸۶،۸۷۔وتبویب:۴۹/۱۴۷۷)