سفر کی قضاء نماز کیسے پڑھی جائے

سوال:سفر میں نمازیں قضا‌ء ہوئی ہوں اور معلوم نہیں کہ کونسی تاریخ اور کونسے دن قضاء ہوئی تو انکی قضاء کیسے کیجائے؟

جواب:سفر میں جو نمازیں قضاء ہوجائیں تو ان جلد از جلد ادا کرنا چاہیے –
قضاء نمازوں کو پڑهنے کا طریقه وهی هے جو ادا نمازورں کا هے.
صرف نیت میں ” قضاء ” نماز کا خیال کرنا هوگا اگر قضاء نمازیں بهت زیاده هیں اور ان کی تعداد بهی معلوم نهیں هے تو اس کا بهتر طریقه یه هے که ایک تعداد اندازے سے مقر ر کرلیں مثلا:

کسی نے دو سال سے نمازیں قضاء کی هو یا جس عمر سے نماز فرض هوئی هے اندازے سے معلوم کرے که اتنے سالوں سے نمازوں کی ادائیگی میں کوتاهی کی هے .

پهر هر وقتی نماز کے ساته ایک یا جتنے هوسکے قضاء نماز بهی اس کے ساته پڑهتے رهیں.
اور هر نماز کی قضاء کرتے وقت یه نیت کرلیں که اس وقت کی مثلا ظهر کی جتنی نمازیں آپ کے ذمه هیں ان میں سے پهلی قضاء پڑهتا هوں یعنی دل میں اراده کرے که ان قضاء نمازوں میں جو پهلی هے وه قضاء کر رهی هو.

اسی طرح دوباره جب قضاء پڑهیں تو پهر اس وقت کی قضاء نماز مثلا ، عصر ، فجر یا جو بهی هو وه که کر اس وقت کی جتنی نمازیں میرے ذمه هیں ان میں سے پهلی قضاء پڑه رهی هوں.
جتنی رکعتیں اصل ادا نماز کی هیں اتنی هی رکعتیں قضاء نماز کی پڑهنی هے .
فرض نماز کے علاوه ، نماز وتر واجب هے اس کی بهی قضاء پڑهنی ضروری هے.
سنتوں کی قضاء نهیں ……….. صرف نماز فجر کی سنتیں اسی دن میں اشراق کا وقت شروع هونے سے لے کر اسی دن کے زوال تک قضاء پڑه سکتے هیں اس دن میں زوال کے بعد وه بهی نهیں هے.
قضاء نماز هر وقت ادا کرسکتے هیں صرف تین مکروه اوقات کے علاوه باقی جس دن جس وقت چاهے ادا کرسکتے هیں.
1__ سورج طلوع هونے کے وقت.
2__ عین زوال کے وقت جب سورج بالکل اوپر هو.
3__ سورج کے غروب هونے کے وقت .

* شرح التنویر: ج2 ص76،77 ،66 __ فتاوی عالمگیری: ج1 ص131 *
حضرت انس بن مالک رضی الله عنه کی روایت هے که فرمایا رسول الله صلی الله علیه وسلم نے:
( من نسی صلاته او نام عنها فکفارتها ان یصلیها اذا ذکرها …. صحیح مسلم: ج1 ص411 )
جو شخص نماز ادا کرنا بهول گیا یا سوگیا تو اس کا کفاره یه هے که یاد آنےپر نماز قضا کرلے.

ایک روایت میں آپ صلی الله علیه وسلم کا یه ارشاد مروی هے.
( اذا رقد احدکم عن الصلوته او غفل عنها فلیصلها اذا ذکرها فان الله یقول ، اوقم الصلوته لذکری….. سوره طه 14 )
اگر تم میں سے کوئی آدمی سوگیا یا نماز ادا کرنا بهول گیا تو یاد آنے پر قضا کر لے کیونکه الله تعالی کا فرمان هے ” اور میرے ذکر کے لئے نماز قائم کرو “

لا کفارته لها ، الا ذلک واقم الصلاته لذکری ……. نهیں کفاره هے مگر یهی ، پهر راوی نے دلیل کے طور پر آیت اقم الصلوته لذکری پڑهی.
( صحیح بخاری شریف ، باب من نسی صلوته فلیصل اذا ذکر ص84 نمبر 597 )
ابوداود شریف ، باب فی من نام عن صلوته او نسیها ص70نمبر 435 )

اس حدیث اور آیت سے معلوم هوا که فوت شده نماز پڑهنا فرض هے.

 

اپنا تبصرہ بھیجیں