فتویٰ نمبر:356
جشن عیدمیلادالنبی (صلی اللہ علیہ وسلم) چندمتفقہ حقائق، کچھ ایسی باتیں جو اہل انصاف کی نظر میں اختلافی نہیں:
(1) بطور تہوار میلاد منانا ایک نوایجاد چیز ہے- اسی وجہ سے منانے والے اسے بدعت حسنہ کہتے ہیں-
(2) اسے عید لغوی اعتبار سے کہاجاتا ہے جیسے جمعہ کو عید کہا گیا ہے- عیسی علیہ السلام اور آپ کے حواریوں کے لیے آسمان سے دسترخوان نازل ہونے کے واقعہ کو عید کہا گیا ہے- ورنہ اس پر سب متفق ہیں کہ اصل شرعی عیدیں دو ہی ہیں-
(3) واقعہ میلاد کا یا سیرت پاک کے کسی بھی گوشے کا تذکرہ کسی کے نزدیک بدعت نہیں- بلکہ جزو ایمان اور عین ایمان ہے- اختلاف کا موقع محل خرافات روشنی کرنا، کیک بنانا، مخلوط اجتماعات، رقص وسرود، سڑکیں بلاک کرنا، جلوس نکالنا اور من گھڑت احادیث بیان کرنا ہیں-
(4) میلاد منانا فرض واجب کسی کے نزدیک بھی نہیں-
(5) ہر پیر کو یوم ولادت کی نیت سے روزہ رکھناجائز ہے- اختلاف سالانہ تہوار منانے پر ہے-
سو اتفاقی چیزوں کو لے لیاجاۓ اور اختلافی چیزیں چار دیواری کے اندر خاموشی سے کرلی جائیں تو اشتعال کبھی پیدا نہ ہو…..!!!
Suffahpk
مفتی انس عبد الرحیم