فتویٰ نمبر:580
نہار منہ پانی پینے کے بارے میں دو متضاد خیال پہ گردش کر رھے ھیں.
ایک جگہ لکھا ھوتا ھے کہ نہار منہ پانی نہیں پینا چاھئے اور رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سختی سے منع فرمایا ھے.
دوسری جگہ لکھا ھوتا ھے کہ نہار منہ پانی پینا چاھئے. اسکے بہت فوائد ھیں. اور یہ بھی کہ نہ پینے والی حدیث من گھڑت ھے.
اس سلسلے میں حوالے سے وضاحت فرمائیں سوالوں کے جواب بھی دے سکوں.
زیادہ تر کم پڑھے لکھے اور کم عمر لوگ ان باتوں کی نظر ھو جاتے ھیں اس میڈیا پہ.
کیا مشکوات شریف میں کوئ حدیث ھے اس سلسلے میں.؟
جواب:بنوری ٹاؤن کے ایک ساتھی کی تحقیق:
نہار منہ پانی پینا اور احادیث نبویالسلام علیکم و رحمۃ اللہیہاں وہ روایات درج کی جاتی ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے فرمان کے طور پر نہار مُنہ یعنی صبح صبح کچھ کھائے پیئے بغیر پانی پینے کا ذکر ہے ،(1) ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے فرمایا ((( مَن شرِب الماءَ علیَ الرِیقِ اَنتقصَت قُوتہُ ::: جس نے نہار مُنہ پانی پیا اس کی طاقت کم ہو گئی ))) المعجم الأوسط للطبرانی/حدیث4646/جلد5/صفحہ52/مطبوعہ دار الحرمیں ، القاھرہ ، مصر
(2) ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک لمبی روایت میں بھی یہ ہی الفاظ ہیں ((( من شرب الماء على الريق انتقضت ::: جس نے نہار مُنہ پانی پیا اس کی طاقت کم ہو گئی ))) المعجم الأوسط للطبرانی/حدیث6557/جلد 6/صفحہ 334/مطبوعہ دار الحرمیں ، القاھرہ ، مصر
(3) عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اُن سے فرمایا ((( يا ابن عباس ألا أهدي لك هدية علمني جبريل للحفظ تكتب على طاس بزعفران فاتحة الكتاب والمعوذتين وسورة الإخلاص وسورة يس والواقعة والجمعة والملك ثم تصب عليه ماء زمزم أو ماء السماء ثم تشربه على الريق عند السحر مع ثلاثة مثاقيل من لبان:::اے ابن عباس کیا میں تمہیں تحفے میں وہ (چیز یا بات ) نہ دوں جو مجھے جبرئیل (علیہ السلام ) نے جادُو ہونے کی صورت میں بچاو کے لیے سکھائی ، تم کسی برتن پر زعفران کے ساتھ (سورت)الفاتحہ ، اور دونوں پناہ طلب کرنے والی (یعنی سورت الفلق اور سورت الناس )اور سورت الاِخلاص اور سورت یس اور (سورت) الواقعہ اور (سورت) الجُمعہ اور (سورت)المُلک لکھو اور پھر اس (لکھے ہوئے ) پر زمزم کا پانی یا بارچ کا پانی ڈالو اور اس میں تین مثقال دودھ ملا کر پہار مُنہ پی لو ))) الفردوس بمأثور الخطاب /حدیث8436/جلد5/صفحہ359 مطبوعہ دار الکتب العلمیہ ، بیروت ، لبنان
(4) ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا ((( شرب الماء على الريق يفقد الشحم ::: نہار مُنہ پانی پینے سے چربی ختم ہوتی ہے ))) الکامل فی ضعفاء الرجال / باب من اسمہ عاصم کا ترجمہ رقم 6/جلد 5/صفحہ237/مطبوعہ دار الفکر ، بیروت ، لبنان ،
ان مندرجہ بالا چار روایات کے عِلاوہ کتب حدیث میں کوئی اور ایسی روایت نہیں ملی جس میں “نہار مُنہ پانی پینے “کا کوئی منفی یا مُثبت ذِکر کیا گیا ہو ، اور یہ مندرجہ بالا چاروں کی چاروں روایات ناقابل اعتماد و حجت ہیں ، اور وہ یوں کہ :
پہلی روایت کی سند میں دو روای (1) زید بن أسلم اور (2)اس کا بیٹا عبدالرحمان ، اور یہ دونوں بہت ہی کمزور درجہ کے روای ہیں ، جس کی طرف خود امام الطبرانی نے بھی اسی روایت کے بعد اشارہ کیا ہے ، اور امام الہیثمی نے بھی “”” مجمع الزوائد /کتاب الطب /باب 5″”” میں اشارہ کیا ہے ، اور اس روایت کے ایک اور راوی “”” محمد بن مخلد الرعینیی “”” کو کمزور قرار دیا ہے ،
دوسری روایت کی سند میں “””عبدالاول المعلم “”نامی راوی کے بارے میں بھی خود امام الطبرانی نے ہی اس روایت کے بعد لکھا کہ “”” یہ روایت صرف عبدالاول المعلم نے ہی بیان کی ہے “”” اور اس راوی اور اس سے پہلے کے دو راویوں “”” کی کمزوری کا اظہار امام الہیثمی نے “”” مجمع الزوائد /کتاب الطب /باب 5″”” میں کیا ،
تیسری روایت ایک ایسی کتاب میں ہے جس میں صرف ناقابل حجت ، ضعیف اور من گھڑت یعنی موضوع روایات کو جمع کیا گیا ، یعنی یہ تیسری روایت بھی ناقابل اعتماد و نا قابل حجت ہے ،
چوتھی روایت ، بھی ایک اسی قسم کی کتاب میں ہے ، جس میں کمزور اور جھوٹے راویوں کی رویات کا ذکر ہے اور اس روایت کو بھی ایک راوی “”” عاصم بن سلیمان الکوزی “”” کی وجہ سے اس کتاب میں شامل کیا گیا ہے ، کیونکہ اس راوی کو أئمہ حدیث نے جھوٹا ، روایات گھڑنے والا قرار دیا ہے ،
حاصل کلام یہ ہوا کہ اس موضوع یعنی “نہار منہ پانی پینے ” کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی طرف سے کسی فائدے یا نقصان کی کوئی خبر بظاہر نہیں ملتی۔ لہذا اسکو شریعت سے جوڑنے کے بجائے طبیعت سے جوڑا جائے اور جس انسان کو اسکے مخصوص مرض کے احوال اجازت نہ دیں وہ نہار منہ پانی سے اجتناب کرے