سوال: روزہ رکهنے کی نیت سے سحری کی لیکن اذان کے بعد یاد آیا کہ نیت کرنا یاد نہیں رہی تو روزہ جاری رکها جائے یا پهر ہوا ہی نہیں، نفلی روزہ ہے؟
فتویٰ نمبر:100
جواب:روزے کے لئے نیت کرنا شرط ہے اور ضروری ہے نیت کے بغیر روزه نہیں ہوگا اس لئے کہ روزه بهی دیگر عبادات کی طرح ایک عبادت ہے۔
اور ہر ایک روزہ الگ الگ عبادت ہے اس لئے ہر ایک کے لئے الگ نیت ہے.آپ صلی الله علیه وآله وسلم نے فرمایا ہے!
” انما الاعمال بالنیات”
تمام اعمال کا دارومدار نیت پرہے ” بخاری شریف 3/1
اصل نیت دل کے ارادے کو کہا جاتا ہے
روزے کے لئے دل ہی دل میں ” نیت ” کرلینا کافی ہے کیونکہ نیت” دل ” کے ارادے کو کہاجاتا ہے زبان سے الفاظ ادا کرلینا ضروری نہیں ہے۔
فقط دل میں یہ دهیان کرے کہ” کل میرا روزه ہے ، یا کل مجهے روزه رکهنا ہے “اگر کوئی زبان سے الفاظ ادا کرے تب بهی صحیح ہے.
روزے کی نیت کرتے وقت اکثر لوگ رمضان میں ان عربی الفاظ سے نیت کرتے ہیں۔
” وَبِصوم غَدِِ نَویتُ مِن شَهرِ رَمضان “
یه بات یاد رہے ان الفاظ سے روزے کی نیت کرنا ضروری نہیں ہے اور نہ ہی کسی حدیث میں یہ بات ہے که ان الفاظ سے ہی روزے کی نیت ہوگی .
ہاں اگر کوئی ان الفاظ سے روزے کی نیت کرلے تب بهی کوئی حرج نہیں نیت ان الفاظ سے بهی جائز اور درست ہے۔
آپ کا روزه رکهنے کی نیت سے سحری کهانا یہ بهی نیت کے لئے کافی ہے.
اگر کچھ کھایا پیا نہ ہو تب آپ کا روزه اب بهی جاری ہے۔
مزید وضاحت بهی آپ جان لیجیئے:
* نصف النہار شرعی سے پہلے روزے کی نیت کرنا چاہئے
پہلے یہ سمجھ لیا جائے کہ “نصف النہار شرعی” کیا چیز ہے؟ نصف النہار دن کے نصف کو کہتے ہیں، اور روزہ دار کے لئے صبحِ صادق سے دن شروع ہوجاتا ہے، پس صبحِ صادق سے لے کر غروبِ آفتاب تک پورا دن ہوا، اس کے نصف کو“نصف النہار شرعی” کہا جاتا ہے۔اگر کچھ کھایا پیا نہ ہو تو دوپہر سے ایک گھنٹہ پہلے (یعنی نصف النہار شرعی سے پہلے) تک رمضان شریف کے روزے کی نیت کرسکتے ہیں۔روزے کی نیت میں “نصف النہار شرعی” کا اعتبار ہے، اس لئےروزہٴ رمضان اور روزہ نفل کی نیت “نصف النہار شرعی” سے پہلے کرلینا صحیح ہے (جبکہ کچھ کھایا پیا نہ ہو)، اس کے بعد صحیح نہیں،” اذا اقبل الیل وادبر النهار وغابت الشمس فقد افطر الصائم “
صحیح مسلم 772/2