فتویٰ نمبر:586
سوال:اسکین ٹچ والا موبائل میں کوئی قرآن کریم پڑھے. تو کیا چھونے کیلئے باوضو ہونا ضروری ہے ؟
جواب:موبائل سکرین پر قرآنی آیات (سافٹ کاپی) کے جو نقوش نظر آتے ہیں ہیں ان کی حقیقت یہ ہے کہ اس میں باقاعدہ ایسے حروف موجود نہیں ہوتے جن کے لئے ثبات و دوام اور اپنا کوئی وجود ہو ، بلکہ درحقیقت یہ روشنی کی شعاعیں ہیں جو مسلسل سکرین پر پڑتی ہیں اس کو قرآن نہیں کہیں گے اور نہ اس پر قرآن کریم والے احکام جاری ہونگے ، لہٰذا موبائل کو بلا وضو چھونا جائز ہے، اسی طرح ا گر آیاتِ قرآنی اسکرین پر نظر آرہی ہوں تو بلا وضو اسکرین کو ہاتھ لگانا بھی فی نفسہ جائز ہے بالخصوص جبکہ درمیان میں اسکرین بھی حائل ہوتی ہے،تاہم اس حالت میں ادب و احتیاط کے تقاضے کے مطابق باوضو اسکرین پر ہاتھ لگانے کے بہتر اور افضل ہونے میں کوئی شبہ نہیں۔
الدر المختار – (1 / 178)
تكره إذابة درهم عليه آية إلا إذا كسره رقية في غلاف متجاف لم يكره دخول الخلاء به، والاحتراز أفضل
حاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (1 / 178)
(قوله: رقية إلخ) الظاهر أن المراد بها ما يسمونه الآن بالهيكل والحمائلي المشتمل على الآيات القرآنية، فإذا كان غلافه منفصلا عنه كالمشمع ونحوه جاز دخول الخلاء به ومسه وحمله للجنب.
حاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (1 / 293)
(قوله ومسه) أي القرآن ولو في لوح أو درهم أو حائط، لكن لا يمنع إلا من مس المكتوب، بخلاف المصحف فلا يجوز مس الجلد وموضع البياض منه
واللہ تعالی اعلم بالصواب