سوال:ایک شخص کو اسی ہزار پنشن ملی اس نے وہ رقم بینک میں جمع کرادی اور وقتا فوقتا تھوڑی تھوڑی کر کے بینک سے نکلواتا رہا اور اپنی ضرورت پر خرچ کرتا رہا ، مگر بینک کی طرف سے اس کے پیسوں کے ساتھ سود کی رقم بھی ملتی رہی جبکہ سود کا ایک روپیہ یا درہم ایسا ہے کہ گویا اس نے اپنی ماں سے چھتیس دفعہ زنا کرنے سے بھی زیادہ برا ہے اب وہ شخص توبہ کرنا چاہتا ہے وہ توبہ کس طرح کرے تفصیل سے بتائیں ؟
فتویٰ نمبر:76
جواب:اس کو چاہیے کہ پہلے تو فورا ً اپنی بقیہ رقم سودی کھاتے سے نکلوالے ، پھر نہایت ندامت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے حضور اس کبیرہ گناہ سے توبہ اور آئندہ بچنے کا عزم کرے ۔
اللہ جل شانہ کا ارشاد ہے :
(( فمن جاءہ موعظۃ من ربہ ، فانتھیٰ ، فلہ ماسلف )) (البقرۃ )
ترجمہ: پھر جس شخص کو اس کے پروردگار کی طرف سے (اس بارےمیں )نصیحت پہنچی اور وہ ( اس سود کے فعل سے ) باز آگیا ( یعنی سود لینے کو حرام سمجھنے لگا اور لینا بھی چھوڑڈیا تو جو کچھ ( اس حکم کے آنے سے پہلے لینا ) ہوچکا ہے وہ اسی کارہا ( یعنی ظاہر شرع کے نزدیک یہ توبہ قبول ہوگئی۔ ( بیان القرآن :1/165)