فتویٰ نمبر:410
سوال: کیا یک طرفہ خلع کی ڈگری کی کوئی شرعی حیثیت ہے ؟
2۔پھر اس ڈگری کے ملنے کے بعد یا دل کے میلان ختم ہوجانے کے بعد عورت مرد سے معاہدہ کرے کہ میں ایک گھر میں بیوی کی طرح رہنے کے لیے راضی ہو ں اس شرط کے ساتھ کہ مجامعت نہ ہوگی یہاں تک کہ کئی سال گزرجائے اور مرد وعورت مجامعت نہ کرے ۔
3۔ اب ان کے درمیان ازدواجی مجامعت موجود ہے یا نہیں ؟
4۔کیا خلع کے بعد رجوع کی شرعی کوئی حد یا مقرر ہے ؟
5۔کیا ہمارا ایک چھت میں اب تک رہناجائز شرعا جائزہے ؟
جواب: شوہر کی رضامندی کے بغیر یک طرفہ عدالتی خلع سے شرعاً نکاح ختم نہیں ہوتا ، بلکہ متعلقہ مرد وعورت کے درمیان حسب سابق بدستور نکاح قائم رہتا ہے اور اسی بناء پر مجامعت،ا یک گھر میں سکونت اور دیگر تمام ازدواجی حقوق وفرائض کی ادائیگی جائز ہے یا نہیں ، بلکہ شرعاً ضروری ہیں ۔
قال العلامۃ ابن عابدین ؒ : “واما رکنہ فھو کما فی البدائع اذا کان بعوض ، فلا تقع الفرقۃ ، ولا یستحق العوض بدون القبول ” ( رد المختار :2/606 (ش)
وقال ایضاً : ” وعکسہ ای لو ادعت الخلع ، لا یقع بہ عواھا شیء بانھا لاتملک الا یقاع ۔۔۔ ولان الزوج بانکارہ قد رد اقرارھا بہ” (2/612)