ابن ابی حاتم نے مجاہد سے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسرائیل کے ایک مجاہد کا حال ذکر کیاجو ایک ہزار مہینے تک مسلسل مشغولِ جہار رہا کبھی ہتھیار نہیں اتارے، مسلمانوں کو یہ سن کر تعجب ہو ا،اس پر سورۂ قدر نازل ہوئی جس میں اس امت کے لئے صرف ایک رات کی عبادت کو اس مجاہد کی عمر بھر کی عبادت یعنی ایک ہزار مہینے سے بہتر قرار دیا اور ابن جریر نے بروایت مجاہد ایک دوسرا واقعہ یہ ذکر کیا ہے کہ بنی اسرائیل میں ایک عابد کا یہ حال تھا کہ ساری رات عبادت میں مشغول رہتااور صبح ہوتے ہی جہاد کے لئے نکل کھڑا ہوتا دن بھر جہاد میں مشغول رہتا، ایک ہزار مہینے اس نے اسی مسلسل عبادت میں گزاردیے اس پر اللہ تعالی نے سورۂ قدر نازل فرماکر اس امت کی فضیلت سب پر ثابت فرمادی اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ شب قدر امت محمدیہ کی خصوصیات میں سے ہے۔
(مظہری از معارف القرآن)