سوال: ایک مسجد کے مختلف حصوں میں تراویح کی مختلف جماعتیں ایک ہی وقت میں ہوسکتی ہیں ؟ جبکہ علماء کا کہنا ہے کہ ایک مسجد میں دو جماعتیں نہیں ہوسکتیں ۔ شریعت میں تکثیر جماعت مطلوب ہے نہ کہ اختلاف جماعت :کیا یہ حکم فرائض کے ساتھ مخصوص ہے یا پھر نوافل میں بھی ہے ؟
فتویٰ نمبر:68
جواب : فقہائے کرام کی صراحت کے مطابق ایک مسجد میں تراویح کی متعدد جماعتیں مکروہ ہیں اور اسی بنا پر دور قریب اور معاصر فقہا کی ایک جماعت کے نزدیک تراویح کی ،ایک ہی مسجد میں متعدد جماعتیں مکروہ ہیں ۔ جبکہ بعض فقہا کی رائے میں حفاظ کی کثرت اور حفظ قرآن کی ضرورت کے پیش نظر اس کی اجازت ہے۔ بشرطیکہ آپس میں آوازوں کا ٹکراؤ پیدا نہ ہو اور عوام کی نیت تمام راتوں کی مکمل تراویح میں شرکت کی ہو۔ چند روزہ تراویح ادا کر لینے کے بعد بقیہ دن تراویح سر سےا تارنا مقصد نہ ہو۔
جو شخص جس رائے پر عمل کرے وہ دوسرے پت علمی اعتراض اٹھانے تو حق رکھتا ہے ۔ لیکن لعن طعن اور بد گمانی کا حق نہیں رکھتا ۔
فی الھندیۃ: ” لو صلی الترراویح مرتین فی مسجد واحد ، یکرہ کذا فی فتاوی قاضی خان ۔” (1/116 حقانیہ)