سو ال: غسل کرنے کا طریقہ کیا ہے؟
جواب: غسل چاہے غسل فرض ہو یا غسل مسنون دونوں کا طریقہ ایک ہے اور وہ یہ کہ:
(i) نیل پالش چھڑانا، وگ نکالنا اسی طرح ہر ایسی چیز جو بدن کے کسی بھی حصے تک پانی پہنچنے سے روکے اس کو دور کرنا ضروری ہے۔ اس کے بغیر غسل نہ ہوگا۔لہٰذا ایسی تمام چیزیں پہلے بدن سے دور کریں۔
(ii) اگر غسل کی جگہ صاف ستھری نہ ہو جیسا کہ عموماً ہوتا ہے یا اٹیچ باتھ روم میں غسل کر رہے ہوں تو بسم اﷲ پڑھنے کی سنت پہلے ادا کرکے الٹا پاؤں داخل کریں اور اگر اٹیچ باتھ روم نہ ہو اور جگہ بالکل صاف ستھری ہو تو کوئی سا بھی پاؤں پہلے داخل کرسکتے ہیں۔ اس کے بعد کپڑے اتارنے سے پہلے زبان سے بسم اﷲ کی سنت ادا کریں! اگر لنگی وغیرہ باندھ کر یا لباس پہنے ہوئے نہا رہے ہوں تو وضو کے شروع میں بسم اﷲ زبان سے پڑھیں!
(iii) آپ غسل خانے میں داخل ہوچکے ہیں۔ کھڑے ہوکر نہانا گناہ نہیں، لیکن حضور صلی اﷲ علیہ وسلم ہمیشہ بیٹھ کر غسل کیا کرتے تھے۔ اس لیے سنت طریقہ یہی ہے کہ برہنہ نہانے کی صورت میں بیٹھ کر غسل کریں! برہنہ ہوکر نہانے میں اس کا بھی خیال رکھیں کہ نہاتے وقت قبلہ رخ نہ ہوں۔ لباس پہن کر نہا رہے ہوں تو اختیار ہے کہ بیٹھ کر نہائیں یا کھڑے ہوکر۔ قبلہ رخ ہونے کی بھی اس صورت میں کوئی کراہت نہیں۔
(iv) اب آپ غسل شروع کرنے والے ہیں۔ سب سے پہلے اپنے دونوں ہاتھ گٹوں تک دھونے کی سنت ادا کریں۔ پھر ظاہری گندگی اگر بدن پر کہیں لگی ہوئی ہو تو اس کو دور کریں! اس کے بعد دوبارہ اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح صابن وغیرہ سے دھو لینا چاہیے۔ اس کے بعد نماز کے وضو کی طرح مکمل وضو کرنا سنت ہے۔
(v) کلی کرنا اور ناک میں پانی پہنچانا غسل میں فرض ہیں۔ اس لیے یہ دونوں فرائض اچھی طرح ادا کریں! کلی کرتے ہوئے غرارہ کرنا یعنی کوے تک پانی پہنچانا سنت ہے۔ فرض نہیں۔ کلی کرنے کا فرض طریقہ صرف اتنا ہے کہ جب پانی منہ میں کلی کے لیے لیں تو جہاں تک سر جھکائے ہوئے، بغیر غرارہ کے پانی پہنچ سکے وہاں تک پانی پہنچ جائے۔ اس حد تک اچھی طرح کلی کرنا یعنی منہ میں اچھی طرح پانی گھمانا یا منہ بھر کر کلی کرنا ضروری ہے۔ دانتوں میں چھالیہ کا ٹکڑا یا اور ایسی کوئی چیز جو دانتوں تک پانی پہنچنے سے روکے اس کو دور کرنا بھی کلی میں ضروری ہے۔
(vi) ناک میں نرم ہڈی تک پانی پہنچانا ضروری ہے چاہے وہ سانس کھینچنے سے پہنچائے یا اور کسی طریقے سے۔ البتہ روزے کی حالت میں میں اتنا مبالغہ نہ کریں کہ پانی دماغ تک پہنچ جائے۔ ناک کی جمی ہوئی میل کچیل دور کرکے اس کے نیچے کھال تک پانی پہنچانے کو بھی علماء نے ضروری کہا ہے۔
(vii) تمام بدن پر پانی بہانا فرض ہے جس کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ پہلے سر پر تین مرتبہ پانی بہائیں۔ پھر دائیں طرف تین مرتبہ اور پھر بائیں طرف تین مرتبہ۔
(viii) غسل میں ناف دھونا فرض ہے۔ داڑھی، مونچھ کے تمام بالوں اور ان کے نیچے کھال تک پانی پہنچانا فرض ہے۔ اگرچہ داڑھی، مونچھ گھنی ہوں، سر کے بال بڑے اور گھنے ہوں تو بھی تمام بالوں کو دھونا اور ان کے نیچے پانی پہنچانا فرض ہے۔ انگوٹھی اگر تنگ ہو اور کان ناک کے سوراخ تنگ ہوں تو ان کو ہلا کر اندر تک پانی پہنچانا فرض ہے۔البتہ عورت کے لےے اتنی رخصت ہے کہ بالوں کی چوٹیاں بندھی ہوئی ہونے کی صورت میں اگر بالوں کی جڑوں تک پانی پہنچ جاتا ہو تو چوٹیاں کھولے نہیں، صرف بالوں کی جڑوں تک پانی پہنچا دے۔
اصلاً غسل کے صرف تین فرض ہیں: کلی کرنا، ناک میں پانی ڈالنا اور تمام بدن پر ایک باراس طرح پانی بہانا کہ بال برابر جگہ بھی خشک نہ رہے۔ بقیہ فرائض انہیں کی ذیلی جزئیات ہیں۔