اس سورت کا موضوع انسان کی سعادت اور شقاوت ہے،سورت کی ابتداء میں اللہ نے تین قسمیں کھاکر فرمایا ہے کہ ہم نے انسان کو بڑی مشقت میں پیدا کیا ہے یعنی اس کی زندگی محنت ومشقت اور جفا کشی سے عبارت ہے کبھی فقر وفاقہ کبھی بیماری اور دکھ،کبھی حوادث اور آلام پھر بڑھاپا او رموت،قبر کی تاریکی او رمنکر نکیر کے سوالات،قیامت اور اس کی ہولناکیاں غرضیکہ ابتداء سے انتہاء تک مشقت ہی مشقت! اس کے بعد ان کفار کا تذکرہ ہے جنہیں اپنی قوت پر بڑا گھمنڈ تھا ،وہ فخر وریا کی نیت سے اموال خرچ کرتے تھے ایسے لوگوں کو آنکھوں ،ہونٹوں،زبان اورہدایت جیسی نعمتیں یاد دلائی گئی ہیں ،پھر قیامت کے شدائد ومصائب کا تذکرہ ہے، جن سے ایمان اور عمل صالح کے علاوہ کوئی چیز چھٹکارہ نہیں دے سکتی،سورت کے اختتام پر ان لوگوں کے لئے کامیابی کا راستہ بیان کیاگیا ہے ،یعنی ایمان باللہ ایک دوسرے کو صبر کی اور آپس میں رحم کرنے کی وصیت۔
(خلاصہ قرآن)