فتویٰ نمبر:420
کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میرا ایک پلاٹ اسی(80) گز کا ہے اور میری اولاد میں ایک لڑکا اور ایک لڑکی ہیں ( میں زندہ ہوں ) میرے بیٹے کا انتقال ہوچکا ہے ( میرے بیٹے کی اولاد یعنی میری چار پوتیاں اور تین پوتے ہیں میں اپنے لئے آدھا پلاٹ اپنے پاس رکھنا چاہتی ہوں تاکہ میں بقیہ زندگی اس میں رہ کر گزارسکوں ۔ میں اپنا آدھا پلاٹ اپنی زندگی میں تقسیم کرنا چاہتی ہوں۔ اس آدھے پلاٹ میں صرف میری بیٹی کا حق بنتا ہے یا ( حصہ بنتا ہے) یا میری بیٹی اور میرے پوتے اور پوتیوں کا بھی حصہ بنتا ہے تو ہر ایک کا کتنا حصہ بنتا ہے اور میں اپنے لیے جو حصہ رکھنا چاہتی ہوں اس حصے کا رکھنا میرے لئے جائز ہے یا نہیں برائے مہربانی قرآن وحدیث کی روشنی میں فتویٰ صادر فرماکر ہماری رہنمائی فرمائے ، یہ پلاٹ میری ذاتی محنت کا ہے نہ میرے شوہر کا ہے اور نہ میرے سسرال کا ہے ۔
جواب : مذکورہ صورت میں یہ پلاٹ آپ کی ذاتی ملکیت ہے ۔ جب تک آپ زندہ ہیں آپ ہی اس کی خود مختار مالک ہیں ۔ آپ کی زندگی تک کوئی اولاد شرعا اس کی حق دار یا حصہ دار نہیں، کسی کو اس میں سے دیان نہ دیان یا کچھ دے کر باقی اپنے پاس رکھنا یہ سب باتیں شرعا ً آپ کی صوابیدہ پر موقوف ہے۔ اگر ان میں کسی کو زندگی میں ہی دینا چاہیں تو یہ آپ کی نیت پر موقوف ہے۔ا گر زندگی میں اولاد کو دینے سے مقصد میراث تقسیم کرنا ہو تو میراث کے اصولوں کے مطابق آدھا پلاٹ تقسیم ہوگا اور اگر مقصد ان پرا حسان اور ہدیہ کرنا ہوتو ہبہ کےا حکام لاگو ہوں گے ۔ سوال میں مذکورہ صورت میں آپ کے لیے بہتر یہ ہے کہ احسان اور ہدیہ کی غرض سے آدھا پلاٹ تقسیم کریں ۔ جس کا مستحب طریقہ یہ ہے کہ بیٹی ،پوتے پوتیاں سب اولاد کو اس کا برابر برابر حصہ دیدیں ! اگر بیٹی یا اور کسی اولاد کو غربت۔،خدمت گزاری یا تقویٰ پر ہیز گاری کی بنا پر دوسروں سے زیادہ دینا چاہیں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ۔بلکہ بہتر ہے۔
بقیہ آدھا پلاٹ اپنی ملکیت میں باقی رہنے دینے میں شرعا کوئی حرج نہیں ، بلکہ زیادہ مناسب اور بہتر بات ہے ۔ واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم