فتویٰ نمبر:533
سوال: 3 شرکاء نے کمپنی بنائی۔ طے یہ پایا کہ دو شریک فقط سرمایہ کاری کے بقدر نفع میں شریک ہوگا ۔ جو دو شریک عمل کریں گے وہ بھی سرمایہ کاری کے بقدر نفع میں شریک ہوں گے ،لیکن اس کے ساتھ ساتھ کمپنی میں کام کرنے کی اجرت بھی لیں گے ۔ سوال یہ ہے کہ ان دو شرکاء کو نفع کے ساتھ ساتھ کام کی اجرت لینا درست ہے ؟ جبکہ فقہ کی تمام کتابوں یہ لکھا ہے کہ کسی شریک کے لیے نفع کی کوئی مقدار مقرر کرنا درست نہیں ہے ، مثلا: ” ایک شریک کہتا ہے کہ میں نفع میں سے دس ہزار روپے لوں گا اور باقی نفع سرمایہ کاری کے تناسب سے تقسیم ہوگا ۔
براہ کرام شرعی رہنمائی فرمائیں ؟
جو شریک کاروبار میں کام کریں گے ان کا کمپنی سے اپنے کام کی اجرت لینا جائز ہے بشرطیکہ شرکاء کی باہمی رضا مندی سے اجرت طے ہو نیز کسی شریک کا ا پنے کام کے عوض اجرت لینا شرکت کے اس اصول کے خلاف نہیں کہ کوئی شریک متعین نفع نہیں لے سکتا ، کیونکہ متعین نفع لینے کی صورت میں نفع شرکت ختم ہونے کا امکان ہے ، اس لیے کہ ممکن ہے کاروبار میں نفع کی صرف وہی مقدار حاصل ہو جو کسی ایک شریک کے لیے مقرر کی گئی ہے تو اس صورت میں بقیہ شرکاء نفع سے محروم ہوجائیں گے اسی لیے فقہاء کرام رحمہم اللہ نے اس صورت میں شرکت کو فاسد قرار دیا۔ جہاں تک اجیر کا تعلق ہے تو وہ حقیقت میں اپنے کام کی اجرت لیتا ہے ، اسی وجہ سے اجیر بہر صورت اپنے کام کی اجرت کا مستحق ہوتا ہے ، خواہ شرکت میں نفع ہو یا نقصان