اس سورت میں بنیادی طور پر چار اہم موضوعات کا بیان ہے ،پہلا موضوع ظہار ہے،اہل عرب میں یہ طریقہ تھا کہ کوئی شوہر اپنی بیوی س کہہ دیتا تھا کہ انت علی کظہر امی یعنی تم میرے لئے میری ماں کی پشت کی طرح ہوجاہلیت کے زمانے میںاس کے بارے میں یہ سمجھا جاتا تھا کہ ایسا کہنے سے بیوی ہمیشہ کے لئے حرام ہوجاتی ہے ،سورت کی ابتداء میں اسی کے احکام کا بیان ہے جس کی تفصیل ان آیات میں آئی ہے
* دوسرا موضوع یہ ہے کہ بعض یہودی او رمنافقین آپس میں اس طرح سرگوشیاں کیا کرتے تھے جس سے مسلمانوں کو یہ اندیشہ ہوتا تھا کہ وہ ان کے خلاف کوئی سازش کررہے ہیں نیز بعض صحابہ کرام حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے تنہائی میں کوئی مشورہ یا کوئی بات کرنا چاہتے تھے اس سورت میں ان خفیہ باتوں کے احکام بیان فرمائے گئے ہیں
* تیسرا موضوع ان آداب کا بیان ہے جو مسلمانوں کو اپنی اجتماعی مجلسوں میں ملحوظ رکھنے چاہئیں، چوتھا اور آخری موضوع ان منافقوں کا تذکرہ ہے جو ظاہر میں تو ایمان کا اور مسلمانوں سے دوستی کا دعوی کرتے رہتے تھے لیکن در حقیقت وہ ایمان نہیں لائےتھے اور درپردہ وہ مسلمانوں کے دشمنوں کی مدد کرتے رہتے تھے۔
سورت کا نام مجادلہ (یعنی بحث کرنا)اس کی پہلی آیت سے لیاگیا ہے جس میں ایک خاتون کے بحث کرنے کا تذکرہ فرمایاگیا ہے۔