تعارف سورۃ الحدید


اس سورت کی آیت نمبر:۱۰ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ فتح مکہ کے بعد نازل ہوئی تھی ،اس موقع پر چونکہ مسلمانوں کے خلاف کافروں کی دشمنی کی کاروائیاں بڑی حد تک دھیمی پڑگئی تھیں اور جزیرۂ عرب پر مسلمانوں کا تسلط بڑھ رہا تھا ،اس لئے اس س
ورت میں مسلمانوں کو تلقین کی گئی ہے کہ وہ اپنے آپ کو ان صفات سے آراستہ کرنے پر زیادہ توجہ دیں جو ان کے دین کو مطلوب ہیں،او راللہ تعالی سے اپنی کوتاہیوں پر مغفرت مانگیں نیز ترغیب دی گئی ہے کہ وہ اللہ تعالی کے راستے میں اپنا مال خرچ کریں اور آخرت کی بہبود کو دنیا کے مال ودولت پر ترجیح دیں جس کے نتیجے میں انہیں آخرت میں ایک ایسا نور عطا ہوگا جو انہیں جنت تک لے جائے گا، جبکہ منافق لوگ اس نور سے محروم کردئیے جائیں گے
*سورت کے آخر میں عیسائیوں کو یاد دلایا گیا ہے کہ جو رہبانیت(ترک دنیا) انہوں نے اختیار کی تھی ،وہ اللہ تعالی کے حکم سے مطابقت نہیں رکھتی تھی، اللہ تعالی نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ دنیا کو بالکل چھوڑ کر بیٹھ جاؤ؛ بلکہ یہ تاکید فرمائی تھی کہ اسی دنیا میں رہ کر اللہ تعالی کے احکام پر عمل کرو اور تمام حقوق اسی کی ہدایت کے مطابق ادا کرو ،نیز عیسائیوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ اگر وہ اللہ تعالی کی رضا چاہتے ہیں تو ا س کے لئے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا ضروری ہے،

اس سورت کی آیت نمبر:۲۵ میں لوہے کا ذکر آیا ہے، لوہے کو عربی میں حدید کہتے ہیں، ا س لئے سورت کا نام سورۃ الحدید ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں