تعارف سورۃ الاحقاف


اس سورت کی آیت نمبر ۲۹ اور ۳۰ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ اس وقت نازل ہوئی تھی جب جنات کی ایک جماعت نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن کریم سنا تھا، معتبر روایات کے مطابق یہ واقعہ ہجرت سے پہلے اس وقت پیش آیا تھا جب حضور
اقدس صلی اللہ علیہ وسلم طائف سے واپس تشریف لارہے تھے اور نخلہ کے مقام پر فجر کی نماز میں قرآن کریم کی تلاوت فرمارہے تھے
* دوسری مکی سورتوں کی طرح اس سورت میں بھی اسلام کے بنیادی عقائد یعنی توحید ،رسالت اور آخرت کو دلائل کے ساتھ بیان فرمایاگیا ہے ،اسی زمانہ میں اس قسم کے واقعات پیش آرہے تھے کہ ایک ہی گھر انے میں والدین مسلمان ہوگئے اور اولاد مسلمان نہیں ہوئی، او راس نے اپنے والدین کو ملامت شروع کردی کہ وہ کیوں اسلام لائے، اس کے برعکس بعض گھرانوں میں اولاد مسلمان ہوگئی او روالدین مسلمان نہیں ہوئے، اورانہوں نے اولاد پر تشدد شروع کردیا ،اس سورت کی آیات ۱۶ و۱۷ میں اسی قسم کی صورت حال کا تذکرہ کیاگیا ہے ،او راسی پس منظر میں اولاد پر ماں باپ کے حقوق بیان فرمائے گئے ہیں
*اس کے علاوہ ماضی میں جن قوموں نے کفر او رنافرمانی کی روش اختیار کی ان کے بُرے انجام کا حوالہ دیاگیا ہے، اور قوم عاد کا خاص طور پر ذکر فرمایا گیا ہے، جس جگہ یہ قوم آباد تھی وہاں بہت سے ریت کے ٹیلے تھے جنہیں عربی زبان میں احقاف کہاجاتا ہے، اسی مناسبت سے اس سورت کا نام احقاف ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں