قربانی کے جانور میں نفل قربانی ولیمہ اور عقیقہ کی نیت بھی ہوسکتی ہے۔
بالغ اولاد کی طرف سے قربانی کرنا والد کے ذمہ ضروری نہیں اسی طرح شوہر کے ذمہ بیوی کی قربانی نہیں۔اولاد یا بیوی صاحب ِ نصاب ہوں توخود قربانی کریں یاوالد /شوہر کو قربانی کا وکیل بنادیں۔یا شوہر اور والد کو اپنی طرف سے قربانی کرنے کی اجازت دے دیں۔
رقم بھیج کردوسرے ملک قربانی کرنا درست ہے، لیکن اس میں یہ لحاظ رہے کہ قربانی ایسے دن کی جائے جو دونوں ممالک میں قربانی کا مشترکہ دن ہو۔
قربانی کی کھال صاحبِ قربانی خود بھی استعمال کرسکتا ہے ،صدقہ بھی کرسکتا ہے،کسی کو ہدیہ بھی کرسکتا ہے۔ البتہ تنخواہ اور اُجرت کے مصرف میں نہیں دے سکتا۔دینی مدارس کے طلبہ کے لیے ہدیۃً کھال دینا زیادہ اچھا ہے۔
قربانی کی کھال فروخت کردی تو صاحب ِ قربانی اس کی رقم نہ خود استعمال کرسکتا ہے اور نہ ہی کسی صاحب ِ نصاب شخص کو دے سکتا ہے۔ اس رقم کو صدقہ واجبہ کے مصرف میں خرچ کرنا ضروری ہے۔ مال دار کے لیے قربانی کی نیت سے خریدا گیا جانور تبدیل کرنا بہتر نہیں۔ اگر تبدیل کردیا تو دوسرا جانور پہلے جانور سے کم قیمت ہونے کی صورت میں زائد رقم صدقہ کرنا واجب ہے۔
قربانی کاجانوراگرہلاک ہو جائے یا چوری یا گم ہوجائے تو مالدار پر دوسرا جانور خریدنا واجب ہے۔ دوسرا جانور پہلے جانور سے کم قیمت ہونے کی صورت میں زائد رقم صدقہ کرنا واجب ہے ۔
غریب پر قربانی واجب نہیں۔ اگر وہ قربانی کا جانور خرید لے تو اس پراسی کی قربانی واجب ہے، اگرچہ وہ عیب دار ہوجائے۔ البتہ غریب کا قربانی کا جانور گم یا چوری ہوجائے تو اس پر دوسرا جانور خریدنا ضروری نہیں۔
قربانی کے ایام میں جانور ذبح کرنا ضروری ہے، قربانی کے ایام میں جانور ذبح کرنے کے بجائے رقم صدقہ کرنے یا کسی غریب کی امداد کرنے سے قربانی نہیں ہوتی، گناہ ہوتا ہے۔
دوسروں کے ذمہ آپ کے لیے واجب الادا ایسی رقوم جن کی وصولی کی اُمید نہ رہی ہو اس پر قربانی واجب نہیں۔
شرعاً گھر کے ہرفرد کی ملکیت الگ سمجھی جاتی ہے، اس لےے قربانی بھی ہربالغ فرد کی الگ الگ کی جائے۔
نابالغ پاگل اور شرعی مسافر پر قربانی واجب نہیں۔