سوال:اگر کوئی پہلی مرتبہ ربیع الاول میں عمرہ کرے اور اس نے حج بھی نہیں کیا ہو تو کیا اس پر حج بھی فرض ہوجائے گا؟
الجواب حامدا ومصليّا:
صورتِ مسئولہ میں صرف ربیع الاول میں عمرہ کرنے سے حج فرض نہ ہوگا۔حج کی فرضیت کے لیے ضروری ہے کہ جن تاریخوں میں گورنمنٹ کی سطح پر یا پرائیویٹ ادارے حج کی درخواستیں جمع کررہے ہوں،ان تاریخوں میں اپنی بنیادی ضروریات کے علاوہ اتنی رقم ہو جو اس کے تمام سفری اخراجات کے لیے کافی ہو اور بیوی بچوں کا خرچہ جو اس کے ذمے لازم ہے وہ بھی ایام حج میں اس کے پاس ہو تب اس پر حج فرض ہوگا۔
=====================
حوالہ جات:
1۔الحج واجب على الأحرار البالغين العقلاء الاصحاء اذا قدروا على الزاد والراحلة فاضلا عن المسكن ومالابد منه وعن نفقة عياله الى عوده…الخ
(الهداية: 132 /1)
2۔ (صحيح)البدن (يصير) غير محبوس وخائف من سلطان يمنع منه (ذي زاد) يصح به بدنه فالمعتاد اللحم ونحو اذا قدر على خبز وجبن لايعد قادرا، و(راحلة) مختصةبه وهو المسمى بالمقتب ان قدر….الخ
(الدر المختار: 457/ 3)
3۔والحاصل انه من شرائط الوجوب عنده، ومن شرائط وجوب الاداء عندهما،وثمرة الخلاف تظهر في وجوب الاحجاج والايصاء كما ذكرنا،وهو مقدر بمااذا لم يقدر على الحج وهو صحيح فإن قدر ثم عجز قبل الخروج تقرر دينا في ذمته فيلزمه الاحجاج…الخ
(رد المحتار: 457/ 3)
4۔(ومنها المحرم للمرأة) شابة كانت او عجوزا اذا كانت بينها وبين مكة ثلاثة أيام…الخ
(الفتاوى الهندية:ص486،ج1)
والله سبحانه وتعالى أعلم
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر
26 جمادی الاولی 1446ھ
28 نومبر 2024ء