میت کے پاس عہد نامہ پڑھنا

سوال: مردے کے قریب عہد نامہ پڑھنا کیسا ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب

میت کے قریب عہد نامہ پڑھنے کا قرآن و حدیث سے کوئی ثبوت نہیں۔

اگر یہ عہد نامہ ثواب سمجھ کر پڑھا جائے تو یہ بدعت شمار ہوگا۔تاہم چونکہ “عہد نامہ”کا مضمون درست ہے؛ اس لیے اگر مردے کو کفنانے کے بعد انگلی سے عہد نامہ لکھ دیا جائے یا بغیر فضائل کے ثبوت کے دعا کے طور پر پڑھا جائے تو اس کی گنجائش ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات

1۔ قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:

“اياكم ومحدثات الأمور، فإن كل محدثة بدعة، وكل بدعة ضلالة، وكل ضلالة في النار”

(سنن أبي داؤد: 4607)

ترجمہ: خود کو نئی باتیں گھڑنے سے بچاؤ، پس یقینا (دین) میں گھڑی ہوئی ہر نئی بات بدعت ہے اور بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے۔

2۔ سورت یا اسی طرح دوسری قرآنی سورتوں کے بعض مطبوعہ مجموعہ میں جو عہد نامہ چھپا ہوا ہے اور اس عہد نامہ کی فضیلتیں بھی ذکر کی گئی ہیں یہ من گھڑت ہیں ان فضیلتوں کے یقین کے ساتھ پڑھنا جائز نہیں کیونکہ قرآن و حدیث سے اس کا ثبوت نہیں ہے۔

(فتاوی جامعۃ العلوم الاسلامیہ)

فقط۔ واللہ اعلم بالصواب

۷ ربیع الاول ۱۴۴۳ھ

14 اکتوبر 2021

اپنا تبصرہ بھیجیں