سوال:السلام علیکم
دو باتیں پوچھنی ہیں
1: ترکہ کا مال ہمارے یہاں مشہور ہے کہ یہ پاک اور بابرکت مال ہے
کیا یہ بات درست ہے؟
2: اگر میت کی آمدن مشکوک بھی ہو، تب بھی یہ مال وارثوں کے لئے کلی طور پہ حلال ہے، کیونکہ یہ انہوں نے خود نہیں کمایا، اللہ پاک کی طرف سے انہیں دیا گیا ہے!
کیا یہ بات بھی درست ہے؟
الجواب حامدا ومصليّا:
واضح رہے کہ وراثت میں حاصل ہونے والا مال براہ راست حق تعالٰی کی طرف سے عطیہ ہے،جس میں انسان کی کسی کوشش کا عمل دخل نہیں اسی وجہ سے وراثت سے ملا ہوا مال اطیب الأموال( سب سے زیادہ پاکیزہ مال) کہلاتا ہے۔
صورت مسئولہ میں اگر میت کی آمدنی مخلوط تھی تو جتنی رقم کے بارے میں یقین یا غالب گمان ہو کہ یہ حرام ذریعہ آمدن سے آئی ہےتو اگر اس کے مالکان معلوم ہوں تو ان کو لوٹادیں ورنہ اتنا مال صدقہ کردیں۔البتہ اگر مرحوم کی آمدنی کے مشکوک ہونے کی کوئی واضح دلیل یا وجہ معلوم نہ ہو،محض وہم یا وسوسہ ہو تو ایسی صورت میں بلاوجہ کسی مسلمان پر یا اس کی ذریعہ آمدنی پر شبہ کرنا درست نہیں۔
حوالہ جات:
يوصيكم الله في أولادكم ۔۔۔الخ
(سورة النساء:11)
ترجمہ:اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں۔
2۔يأيها اللذين آمنوا اجتنبوا كثيرا من الظن أن بعض الظن إثم وّلاتجسسوا۔۔الخ
(سورة الحجرات:12)
ترجمہ:اے ایمان والوں! بہت زیادہ گمان کرنے سے بچو یقینا بعض گمان گناہ ہیں اور(پوشیدہ باتوں) کی جستجو نہ کرو۔
2۔فإنه إذا علم أن كسب مورثه حرام يحل له،لكن إذا علم المالك بعينه فلاشك في حرمته ووجوب رده عليه،وهذا قوله[ وقيده في الظهيرية].والحاصل أنه ان علم ارباب الأموال وجب رده عليهم، والا فان علم الحرام لايحل له ويتصدق به بنية صاحبه،وان كان مالا مختلطا مجتمعا من الحرام ولايعلم اربابه ولاشيئا منه بعينه حل له حكما والأحسن ديانة التنزه عنه…الخ
(الدرالمختار:ص301،ج7)
4۔وإذا مات الرجل وكسبه خبيث فالاولى لورثته أن يردوا المال الى أربابه، فإن لم يعرفوا اربابه تصدقوا به وان كان كسبه من حيث لايحل وابنه يعلم ذلك ومات الأب ولايعلم الإبن ذلك بعينه فهو حلال له في الشرع والورع أن يتصدق به…الخ
(الفتاوى الهندية:ص161،ج9)
5۔وراثت سے حاصل ہونے والا مال براہ راست حق تعالٰی کا عطیہ ہے جس میں انسان کے کسی کسب وعمل کا دخل نہیں،اسی وجہ سے وراثت سے ملا ہوا مال اطیب الأموال کہلاتا ہے۔
(شریعت کے مطابق تقسیم وراثت کی اھمیت،رسالہ ملحقہ احسن الفتاوی:ص338،ج9)
والله سبحانه وتعالى أعلم
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر
4 جمادی الاخری 1446ھ
6 دسمبر 2024ء