سوال:عمرہ کا وقت کیا ہے اور کب کرنا افضل ہے؟
الجواب باسم ملھم الصواب
واضح رہے کہ ہر مسلمان جو مکہ مکرمہ پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو اس کے لئے زندگی میں ایک بار عمرہ کرنا سنت ہے۔ عمرہ سال بھر میں کسی بھی دن کیا جاسکتا ہے، البتہ 9 ذی الحجہ سے 13 ذی الحجہ تک پانچ ایام میں عمرہ کرنا مکروہ تحریمی ہے۔
نیز رمضان المبارک میں عمرہ کرنے کی بہت فضیلت ہے ،حدیث مبارکہ میں آتا ہے کہ رمضان میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہے۔
حوالہ جات:
1:” عن عطاء قال سمعت ابن عباس رضي الله عنهما يخبرنا يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لامراۃ من الانصار: ((ما منعك ان تحجين معنا؟)) قالت: كان لنا ناضح فركبه ابو فلان وابنه لزوجها وابنها وترك ناضحا ننضح عليه قال:(( فاذا كان رمضان اعتمري فيه فان عمرۃ في رمضان حجۃ)) او نحو مما قال۔”
(صحیح بخاری:3/3)
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری عورت سے پوچھا:(( تمہارے لیے ہمارے ساتھ حج کرنے پر کیا رکاوٹ ہے؟)) اس نے جواب دیا: ہمارے پاس صرف دو اونٹ ہیں، ایک پر میرا بیٹا اور اس کے والد حج کرنے چلے گئے اور دوسرا ہمارے لیے چھوڑ دیا، تاکہ ہم اس سے کھیتی کو سیراب کرنے کا کام لیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :((جب ماہ رمضان آئے تو اس میں عمرہ کر لینا، کیونکہ رمضان میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہے۔))
2:” “عن ابن عباس رضي الله عنهما ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لامراۃ من الانصار، يقال لها ام سنان ما منعك ان تكوني حججت معنا ؟ قالت: ناضحان كان لابي فلان -زوجها -حج هو وابنه على احدهما ،وكان الاخر يسقي عليه غلامنا قال: فعمرۃ في رمضان تقضي حجۃ، او حجۃ معي۔”
(صحیح مسلم:3037)
ترجمۃ:” حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری عورت سے جیسے ام سنان کہا جاتا تھا کہا تو میں کس بات نے روکا کہ تم ہمارے ساتھ حج کرتیں؟ اس نے کہا ابو فلان اس کے خاوند کے پاس پانی ڈھونے والے دو اونٹ تھے ایک پر اس نے اور اس کے بیٹے نے حج کیا اور دوسرے پر ہمارا غلام پانی ڈھوتا تھا اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رمضان المبارک میں عمرہ حج یا میرے ساتھ حج کو پورا کر دیتا ہے”۔
3:عن عائشۃ رضی اللہ عنھا قالت: حلت العمرۃ فی السنۃ کلھا الا فی اربعۃ ایام،یوم عرفۃ،ویوم النحر ویامان بعدذلک”۔
(سنن البیھقی:8731)
4: العمرۃ عندنا سنۃ ولیست بواجبۃ۔”
(الفتاوی الھندیۃ:237/1)
5:”(والعمرۃ فی العمر مرۃ سنۃمؤکدۃ)۔۔الا انھا فی رمضان افضل ھذا اذا افردھا۔”
(رد المحتار:472/2)
6:”یکرہ تحریما انشاؤھا بالاحرام فی خمسۃ ایام_”
(غنیۃ الناسک:197)
واللہ اعلم بالصواب
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر
جمادی الاولی1446ھ
30 نومبر 2024ء