تجدید نکاح میں بیوی شوہر کو وکیل بناۓ تو اس کا کیا حکم ہے؟


موضوع:
فقہ النکاح

سوال:
محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم و رحمۃ الله و بركاتہ!

یہ بھی وضاحت کر دیجئے کہ اگر بیوی شوہر ہی کو اپنا وکیل بنائے تو ایسی صورت میں تجدید نکاح کا کیا طریقہ ہوگا
فون پر تجدید نکاح کا طریقہ بتا دیجئے

الجواب باسم ملہم الصواب۔
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!

1.تجدید نکاح میں بیوی شوہر کو اپنا وکیل بناۓ تو یہ درست ہے۔اس صورت میں تجدید نکاح کا طریقہ یہ ہوگا کہ شوہر نئے مہر کے ساتھ دو گواہوں کی موجودگی میں پہلے اپنی طرف سے ایجاب کرے اور پھر عورت کی طرف سے قبول کرلے۔

2. نكاح منعقد ہونے کے لیے مجلس کا ایک ہونا اور گواہوں کا عینی شاہد ہونا ضروری ہےلہذا فون پر نکاح منعقد نہیں ہو سکتا ہے۔
البتہ لڑکا اور لڑکی نکاح کی مجلس میں موجود نہیں ہیں تو وہ فون کےذریعے حاضرین میں سے کسی کو اپنا وکیل بنا لیں اور وہ نکاح کی مجلس میں اپنے موکل کی طرف سے نکاح کروا دے۔یہ طریقہ درست ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات

1-[تَنْبِيهٌ] فِي الْقُنْيَةِ: جَدَّدَ لِلْحَلَالِ نِكَاحًا بِمَهْرٍ يَلْزَمُ إنْ جَدَّدَهُ لِأَجْلِ الزِّيَادَةِ لَا احْتِيَاطًا اهـ أَيْ لَوْ جَدَّدَهُ لِأَجْلِ الِاحْتِيَاطِ لَا تَلْزَمُهُ الزِّيَادَةُ بِلَا نِزَاعٍ كَمَا فِي الْبَزَّازِيَّةِ.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 113):

2-ويتولى طرفي النكاح واحد) بإيجاب يقوم مقام القبول في خمس صور كأن كان وليا أو وكيلا من الجانبين أو أصيلا من جانب و وكيلا أو وليا من آخر، أو وليا من جانب وكيلا من آخر كزوجت بنتي من موكلي۔

الدر المختار: (96/3، ط: دار الفكر)

فقط
واللہ اعلم بالصواب
16 ربیع الاول 1444ھ
12 اکتوبر 2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں