بینک ملازم کی دعوت میں جانا

سوال:

میرے ماموں حبیب بینک میں کام کرتے تھے اب ریٹائرڈ ہوگئے ہیں انکے بیٹے کی آج شادی ہے جسکا کھانا بیٹے کے سسر اور ماموں نے ملا کر کیا ہے اب کیا ایسی دعوت میں کھانا جاسکتا ہے یا احتراز کیا جاے

جزاکم اللہ

الجواب بعون الملك الوهاب

اگر ملازم کا تعلق براہ راست سودی لین دین یا سودی لکھت پڑھت وغیرہ سے نہ ہوجیسےچوکیدار،ڈرائیور،نئے نوٹ چھاپنا،اسکی کاپی دینا،پرانے نوٹ تبدیل کرنا ،حکومت کےجائز ٹیکس وصول کرنا،صفائی اور چائے بنانےوالاوغیر ہ ہو تواس ملازمت کی گنجائش ہے ، اوراس پر ملنے والی تنخواہ بھی حلال ہے۔

(ب):اور اگر ملازم کا تعلق براہِ راست سودی لین دین یا سودی لکھت پڑھت وغیرہ سے ہو مثلا ً جیسے مینیجر،کیشئر ،اکاؤٹنٹ، سودی قرضہ فراہم کرنا،اصل سودی بینکنگ سسٹم کی کمپیوٹر پروگرامنگ کرنے والاوغیرہ تویہ ملازمت ناجائز ہے ،اور اس پر ملنے والی تنخواہ بھی ناجائز ہے۔

دونوں صورتوں میں سے جس عہدے پر کام کرتے تھے اسی کا حکم لگے گا

اور دوسرا یہ چونکہ یہ مال ماموں اور ان کے بیٹے کےسسر کا مشترکہ ہے اس لیے ان میں سے بقدر حلال حلال ہوگا۔

احکام القرآن (3/79):

ثم السبب القریب ایضاً علی قسمین:سبب محرک وباعث علی المعصیة بحیث لولاہ لما اقدم الفاعل عین ھذہ المعصیة۔۔۔۔۔۔وسبب لیس کذلک ولکنه یعین لمرید المعصیة ویوصله الی ما یھواہ۔۔۔۔۔ فالقسم الاول حرام بنص القرآن،والثانی ان کان بحیث یعمل به من دون احداث صنعة منه یلتحق به یکرہ تحریما،وان کان یحتاج الی عمل وصنعة یکرہ تنزیها

اپنا تبصرہ بھیجیں