سوال:کار کی مارکیٹ میں کیش میں قیمت چھ لاکھ ہے ،بینک ہمیں وہ کا ر آٹھ لاکھ میں دے گا،5 سال کے ادھار پر۔جس میں سے دو لاکھ ایڈوانس لیں گے اور باقی چھ لاکھ ہر ماہ دس ہزار کی قسط لیں گے ۔اخر میں یہ گاڑی ہمیں آٹھ لاکھ کی پڑے گی تو کیا یہ جائز ہے ؟
سائلہ:بنت محمد ؛ناظم آباد کراچی
الجواب باسم ملہم الصواب
ادھار کی وجہ سے اصل قیمت پر کچھ اضافہ کردینا،یہ معاملہ کو ناجائز نہیں بناتابشرطیکہ معاملی کے وقت قیمت کا نقد یا ادھار ہونا متعین ہوجائے ،لہٰذا مذکورہ صورت میں قیمت پر قسطوں کی زیادتی کرنا جائز ہے ۔فقط(فتاوی عثمانی 3/393)
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 142)
ويزاد في الثمن لأجله إذا ذكر الأجل بمقابلة زيادة الثمن
الهداية في شرح بداية المبتدي (3/ 58)
ألا يرى أنه يزاد في الثمن لأجل الأجل۔
وفی بحوث فی قضایا فقہیہ معاصرۃ:ص 7
اما الائمۃ الربعۃ وجمہور الفقہاء فقد اجازوا البیع المؤجل باکثر من سعر النقد بشرط ان یثبت العاقدان بانہ یبیع مؤجلا باجل معلوم بثمن متفق علیہ عند العقد(بحولہ فتاوی عثمانی) ۔۔۔۔۔واللہ سبحانہ وتعالی اعلم۔
الجواب صحیح
اس کے جواز کی ایک شرط یہ بھی ہے کہ قسط میں تاخیر پر جرمانہ نہ لگا یاجائے،ورنہ سود بن جائے گا ۔
مفتی محمد انس عبدالرحیم عفا اللہ عنہ