السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مہر فاطمہ سنت مہر کہلاتی ہے؟یا آج کے دور میں کم از کم کتنی مقدار سنت مہر کہلاتی ہے ؟کوئی شخص اصل سنت پر عمل کرنا چاہیے تو کس پر کرے گا؟
الجواب باسم ملھم الصواب
مہر فاطمی وہ مہر کہلاتا ہے جو آپﷺ نے اپنی دختر، خاتونِ جنت حضرت فاطمہؓ کا مقرر کیا تھا ،تاہم یہی مہر آپﷺ نے اپنی دیگر صاحبزادیاں اور ازواج مطہرات کا بھی مقرر کیا تھا۔لہذا یہی مہر فاطمی، مہرمسنون بھی ہے جس کی مقدار 500 درہم(ایک سو اکتیس تولہ تین ماشہ چاندی) ہے ۔
البتہ اگر کسی کو مہر فاطمی کے دینے کی استطاعت نہیں ہے تو کم از کم مہر کی مقدار 10 درہم(دو تولہ ساڑھے سات ماشہ چاندی) بھی مقرر کی جاسکتی ہے۔
1. عن أبي سلمۃ قالت: سألتُ عائشۃ کم کان صداق نساء النبي صلی اﷲ علیہ وسلم، قالت: کان صداقہ في أزواجہ اثنتی عشرۃ أوقیۃ ونشأً ہل تدري ماالنشّ؟ ہو نصف اوقیۃ وذلک خمس مائۃ درہم (وفي روایۃ) اصدق امرأۃ من نسائہ ولاأصدقت امرأۃ من بناتہ أکثر من أثنتی عشرۃ اوقیۃ۔ (ابن ماجہ، کتاب النکاح، باب صداق النساء، النسخۃ الہندیۃ1/133، دارالسلام رقم:1886)
ترجمہ:حضرت ابو سلمہ ؓ سے مروی ہے کہ میں نے حضرت عائشہ ؓ سے پوچھا نبی ﷺ کی بیویوں کا مہر کتنا تھا،فرمانے لگیں:آپﷺ کی بیویوں کا مہر 12 اوقیہ اور ایک نش تھا ،کیا تم جانتے ہو ”نش“کیا ہے ؟وہ نصف اوقیہ ہے اور یہ (آج کل کے اعتبار سے )500 درہم بنتے ہیں ۔(دوسری روایت میں بھی کم و بیش اسی طرح ہے)
2. ” حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کی روایت ہے ما علمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکح شیئا من نسائہ ولا أنکح شیئا من بناتہ علی أکثر من اثنتي عشرة أوقیةً رواہ أحمد وغیرہ (مشکاة: 277)
ترجمہ:حضرت عمر ؓ کی روایت ہے کہ مجھے معلوم نہیں کہ رسولﷺنے 12 اوقیہ سے زائدہ میں اپنی بیویوں سے نکاح کیا ہو یا اپنی بیٹیوں کا نکاح کروایا ہو ۔
3. عن جابرؓ، أن رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم قال: لا صداق دون عشرۃ دراہم۔ (سنن دار قطني، کتاب النکاح، دارالکتب العلمیۃ بیروت:3 /173، رقم:3560)
ترجمہ:حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ آپﷺ نے فرمایا: ”دس درہم سے کم مہر نہیں ہوتا“
4. عن أبي العجفاء السلميؓ، قال: خطبنا عمر فقال: ألا لا تغالوا بصدق النساء، فإنہا لو کانت مکرمۃ في الدنیا، أو تقویٰ عند اﷲ، کان أولاکم بہا النبي صلی اﷲ علیہ وسلم۔ (سنن أبي داؤد، کتاب النکاح، باب الصداق، النسخۃ الہندیۃ:1/287، دارالسلام رقم:2106)
ترجمہ:حضرت عمر ؓ نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ خبردار عورتوں کے مہر میں غلو(زیادتی) مت کرو،کہ اگر یہ دنیا میں کوئی عزت کی اللہ کے نزدیک تقویٰ کی چیز ہوتی تو آپﷺ اس کو زیادہ مقرر کرنے کے زیادہ حقدار تھے ۔
5.پانچ سو درہم کا وزن 12 ماشے کے تولے سے 131 تولہ 3 ماشہ چاندی ہے اور موجودہ زمانے کے گراموں کے حساب سے پندرہ سو تیس گرام اور 900 ملی گرام چاندی ہوتی ہے ،یعنی ڈیڑھ کلو تیس گرام ،900ملی گرام چاندی ہے۔(امداد الفتاوی:4/ 604)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:24/ ذیقعدہ /۱۴۴۳ھ
شمسی تاریخ:24/جون/2022ء