ان شاء اللہ کہنا یا انشاء اللہ کہنا کا حکم

سوال : اس بارے میں تحقیق  مطلوب ہے ۔۔

آج ہم دیکھیں گے کے لفظ ”انشاء اللہ” اور ”ان شاءاللہ” میں کیا فرق ہے اور ان میں سے کونسا لفظ درست ہے اور آج کے بعد ہم درست لفظ کا ہی استعمال کریں گے۔

لفظ “انشاء” جسکا مطلب ہے “تخلیق کیا گیا” لیکن اگر “انشاءاللہ” کا مطلب دیکھا جائے تو “اللہ تخلیق کیا گیا” ( نعوذبا اللہ) 

تو اس بات سے صاف ظاہر ہے کہ لفظ “انشاء” کو لفظ “اللہ کے ساتھ لکھنا بالکل غلط ہے اور کفر کا باعث بھی ہے ۔۔ اسکے لئے قرآن کی کچھ آیات ہیں جن میں لفظ “انشاء” اکیلا استعمال ہوا ہے ۔۔

1. وَهوَ الَّذِی أَنْشَأَ لَکُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَۃَ قَلِیلًا مَا تَشْکُرُونَ – (المومن), 78

2. قُلْ سِیرُوا فِی الْأَرْضِ فَانْظُرُوا کَیْفَ بَدَأَ الْخَلْقَ ثُمَّ اللَّه یُنْشِئُ النَّشْأَۃَ الْآَخِرَۃَ إِنَّ اللَّہَ عَلَی کُلِّ شَیْء ٍ قَدِیر, ـ (العنکبوت) 20

3. إِنَّا أَنْشَأْنَاهنَّ إِنْشَاء ً – (الواقعہ) , 35

ان آیات سے صاف ظاہر ہے کہ “انشاء” کے ساتھ کہیں “اللہ” نہیں لکھا گیا کیونکہ یہ لفظ الگ معنی رکھتا ہے۔۔

لفظ “ان شاءاللہ” جسکا مطلب ہے” اگر اللہ نے چاہا”

“ان” کا معنی ہے “اگر”

“شاء” کا معنی ہے “چاہا”

“اللہ” کا مطلب “اللہ نے”

تو لفظ “ان شاءاللہ” ہی درست ہے جیساکہ کچھ آیات میں بھی واضح ہے ۔۔

1. وَإِنَّا إِنْ شَاء َ اللَّه لَمُہْتَدُونَ – (البقرہ) 70

2. وَقَالَ ادْخُلُوا مِصْرَ إِنْ شَاء َ اللَّه آَمِنِینَ –(یوسف) 99

3. قَالَ سَتَجِدُنِی إِنْ شَاء َ اللَّه صَابِرًا وَلَا أَعْصِی لَکَ أَمْرًا – (الکہف) 69

4. سَتَجِدُنِی إِنْ شَاء َ اللَّه مِنَ الصَّالِحِینَ – (القصاص) 27

ان آیات سے ثابت ہے کہ لفظ “ان شاءاللہ” کا مطلب ہے “اگر اللہ نے چاہا” تو ایسے لکھنا پالکل درست ہے ۔۔۔۔ اسکی مزید وضاحت کے لئے کچھ احادیث بھی ہیں جن سے ثابت ہے کہ نبی پاک ﷺ اور صحابہ اکرام بھی “ان شاءاللہ” لکھتے آئے ہیں۔۔

1. فَقَالَ لَه رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّه عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَأَفْعَلُ إِنْ شَاء َ اللہ (صحیح بخاری) #407

2. لِکُلِّ نَبِیٍّ دَعْوَۃٌ یَدْعُوہَا فَأَنَا أُرِیدُ إِنْ شَاء َ اللَّه أَنْ أَخْتَبِئَ دَعْوَتِی شَفَاعَۃً لِأُمَّتِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ – (صحیح مسلم) #295

3. إِنَّہَا لَرُؤْیَا حَقٌّ إِنْ شَاء َ اللَّه – (سنن ابی داؤد) #421

4. أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللَّه عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ فَقَالَ إِنْ شَاء َ اللَّه فَلَا حِنْثَ عَلَیْہِ – (ترمذی) #1451

عرب ممالک میں یہ لفظ درست لکھا جاتا ہے لیکن عجم ممالک میں جہاں عربی نہیں بولی جاتی جن میں پاکستان،، انڈیا اور بنگلہ دیش وغیرہ ان ممالک کے مسلمان لوگ کم علمی میں “انشاءاللہ” لکھتے ہیں جوکہ مکمل طور پر غلط ہے ۔۔ اور اکثر ہم مشرقی مسلمان اپنے مسجز اور چیٹ میں “انشاءاللہ” لکھ دیتے ہیں ۔۔تو اوپر کی ساری وضاحت سے ثابت ہوا کہ “ان شاءاللہ” صحیح لفظ ہے ۔۔ آئندہ ایسے ہی لکھئے اور اللہ ہم سب کی انجانے میں کی گئی اس غلطی کو معاف فرمائے “بےشک اللہ ہی بخشش فرمانے والا ہے”

بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب حامدا و مصلیا

ان شاء اللہ لکھنے کا درست طریقہ تو یہی ہے کہ ’’ان‘‘کواور’’شاء‘‘کوالگ الگ لکھا جائے، لیکن اگر کوئی شخص ان شاء اللہ کے بجائے ملا کر ’’انشاءاللہ‘‘ لکھتا ہے تو یہ عربی قواعدکے اعتبار سے توغلط ہے، تاہم لکھنے والےکے پیش نظرغلط معنی (اللہ کا پیدا کرنا) نہیں ہوتا بلکہ عربی زبان سے ناواقفیت یا عدم توجہی کہ وجہ سے اکٹھے لکھدیا جاتا ہے، چونکہ غلط معنی پیش نظر نہیں ہوتا اس لئے لکھنے والاگناہ گار تو نہ ہوگا اور لکھنے والے پر شدید نکیرکے بجائے پیارومحبت سے مسئلہ بتادیا جائےاور درست تلفظ معلوم ہونے کے بعد درست تلفظ ہی لکھنے کا اہتمام فرمائیں۔

==============
واللہ تعالی اعلم بالصواب
محمد عاصم عصمہ اللہ تعالی

اپنا تبصرہ بھیجیں